aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر مجموعے میں اوپندر ناتھ اشک کے پانچ یک بابی ڈرامے شامل ہیں۔ یہ پانچوں ڈرامے برصغیر ہندو پاک میں مقبولیت کی بلندی چھو چکے ہیں۔ یہ پانچوں ڈرامے " تولئے ، نیا پرانا ، کیسا صاب کیسی آیا ، پرسرام ، پکا گانا " ریڈیو پر ہی نہیں، اسٹیج پر بھی دھوم مچا چکے ہیں۔ ان ڈراموں کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ روسی نقاد محترمہ وشنیو سکاجا اور جرمن نقاد پروفیسر گیارگ بودروس ان ڈراموں پر مقالے لکھ چکے ہیں۔ ان میں سے کچھ ڈراموں کو غیر ملکی اسٹیج پر بھی کھیلا جا چکا ہے۔ ان ڈراموں کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ قاری خود اس ڈرامے کا ایک کردار ہے۔
اوپندر ناتھ اشکؔ پریم چند کے نامور معاصرین میں سے ایک ہیں اور پریم چند سے خاص طور پر متاثر ہیں۔ ان کے افسانوں پر ایک لمبے عرصے تک ناصحانہ اور اخلاقی رنگ غالب رہا۔ پریم چند کے افسانوں میں بھی یہی صورت تھی۔ مگر وہ آخر خار اس سے باہر آئے لیکن اشکؔ ایک طویل عرصے تک اس سے چھٹکارا نہیں پاسکے۔ اپنے ملک کی معاشرت پر وہ گہری نظر ڈالتے ہیں اور اس کی برائیوں پر ان کی نظر جم کر رہ جاتی ہے اور ان کے اصلاحی افسانے وجود میں آتے ہیں۔ اشکؔ کے موضوعات میں سیاست بھی داخل ہے لیکن یہاں بھی انداز اخلاقی اور اصلاحی ہے۔
اشکؔ نے ایک طویل مدت تک اپنے تمام تر وقت کو افسانہ نگاری پر صرف کیا۔ اس سے فن پر ان کی گرفت مضبوط ہوگئی اور زبان میں زیادہ روانی آگئی۔ اعتراض کیا جاتا ہے کہ ان کا کوئی منفرد اسلوب نہیں اور اردو افسانے پر وہ کوئی گہرا نقش نہیں چھوڑ سکے لیکن اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ اپنے زرخیز قلم سے انہوں نے اردو افسانے کے ذخیرے میں بہت اضافہ کیا۔ ان کے مشہور افسانوی مجموعے ہیں، ڈاچی، کونپل، قفس، ناسور وغیرہ اور ان مجموعوں کے بیشتر افسانوں کو دلچسپی کے ساتھ پڑھا گیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets