aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "تیرے آنے کا انتظار رہا" رسا چغتائی کا شعری مجموعہ ہے۔ یہ مجموعہ زیادہ تر غزلوں پر مشتمل ہے۔ آخر میں کچھ نظمیں بھی ہیں، لیکن رسا چغتائی بنیادی طور پر غزلوں کے شاعر ہیں۔ ان کے اس مجموعوں میں شامل غزلیں منفرد لہجہ لئے ہوئے ہیں۔ کہیں کہیں ان غزلوں کے اسلوب پر جون ایلیا کے اسلوب سے مماثل ہونے کا گماں گزرتا ہے، مگرغور سے دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ دونوں کے اسالیب، دونوں کے جداگانہ شعری تصورات اور زندگی، محبت اور وقت کے بارے میں الگ سے نمو پاتے ہیں۔ چھوٹی بحر، رواں، عام بول چال زبان میں غیر مانوس مگر گہرے تجربات پیش کرنا ان غزلوں کا خاصہ ہے۔
نام مرزا محتشم علی بیگ اور رسا تخلص ہے۔ ۱۹۲۸ء میں سوائے مادھوپور، ریاست جے پور میں پیدا ہوئے۔۱۹۵۰ء میں ہجرت کرکے پاکستان آئے ۔مختلف اداروں میں ملازم رہے۔روزنامہ ’حریت ‘ کراچی سے بھی وابستہ رہے۔ حضرت بینش سلیمی سے تلمذ حاصل ہے۔حکومت پاکستان نے ان کے ادبی خدمات کے اعتراف میں ۲۰۰۱ء میں انھیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’ریختہ‘، ’زنجیر ہمسائیگی‘، ’تصنیف‘، ’چشمہ ٹھنڈے پانے کا‘، ’تیرے آنے کا انتظار رہا‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:228
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets