aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "تلوک چند محروم شخصیت اور فن" ڈاکٹر زینت اللہ کا تحقیقی مقالہ ہے، جو انہوں نے پی ایچ کے لئے لکھا تھا، اور بعد میں کتابی شکل میں پیش کیا، اس کتاب میں تلوک چند محروم کی زندگی اور ان کی شخصیت سے متعلق اہم گفتگو کی گئی ہے، جس کی روشنی میں ان کے اخلاق و کردار اور ان کی خدمات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے، ان کے عہد کی علمی ادبی سیاسی صورتحال کا بخوبی تذکرہ کیا گیا ہے، جس سے ان کی فکری اساس کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے۔ تلوک چند محروم بنیادی طور پر نظم کے شاعر ہیں، کتاب میں ان کی نظمیہ شاعری کی خوبیاں دلکش انداز میں بیان کی گئی ہیں، ان کی نظموں کے موضوعات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، جو محروم کی نظم نگاری پر حالی کے اثرات کو عیاں کرتے ہیں، ان کی غزلیہ شاعری پر تنقیدی گفتگو کی گئی، جو غزل میں تلوک چند محروم کے معیار و مقام کو واضح کرتی ہے، رباعیوں کی خوبیاں و خصائص بھی ایک باب میں واضح کئے گئے ہیں، اردو نظم، غزل رباعی کے آغاز و ارتقاء پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب تلوک چند محروم کی شخصیت اور فکر و فن سے بخوبی واقف کراتی ہے۔
زینت اللہ جاوید کی زندگی کا بیشتر حصہ ودربھ سے دور درس و تدریس میں گزرا مگر وہ جہاں بھی رہے ودربھ کی سرزمین سے وابستگی پر فخر کرتے رہے۔ جاوید صاحب نثر اور نظم دونوں پر قدرت رکھتے ہیں۔ انہیں تنقید و تحقیق سے بھی دلچسپی ہے۔ ’’نئی اردو شاعری۔ ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘ 1977ء میں کتابی شکل میں شائع ہوئی۔ اس کے بعد 1988ء میں تنقیدی مضامین کا مجموعہ’’شعری رویے‘‘ منظر عام پر آیا۔ ان کے پی۔ ایچ۔ ڈی کے مقالے بھی زیورطباعت سے آراستہ ہوچکے ہیں۔
زینت اللہ جاوید کا اولین شعری مجموعہ’’آئینے کا گھر‘‘ 2007 ء میں منصۂ شہود پر آیا۔ موصوف اصلاح پسند اور صالح فکر کے شاعر ہیں۔ ان کی شاعری زندگی کے تقاضوں کی عکاسی کرتی ہے۔ جدید رجحانات اور جدید فکر کے وہ علمبردار ضرور ہیں لیکن روایتی اقدار کو نظر انداز کرنے کے قائل نہیں ہیں۔
زینت اللہ جاوید نے ایم۔ اے، پی۔ ایچ۔ ڈی (اردو)، ایم۔ اے،پی ایچ۔ ڈی (فارسی) کی تعلیم حاصل کی۔
شیر محمد خان انسٹی ٹیوٹ (پنجابی یونیورسٹی) مالیر کوٹلہ سے پروفیسر و صدر شعبۂ اردو فارسی کے عہدے سے 2006ء میں سبکدوش ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets