aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ بھی اپنے عہد میں بچوں کا مقبول ترین رسالہ تھا۔ اس کی اشاعت کا آغاز 1960ء سے ہوا۔ یہ رسالہ 10۔ہاتھی خانہ لکھنؤ سے نکلتا تھا۔ فیض علی فیض اور فیض علی نوشہ اس کی ادارت سے وابستہ تھے۔سعادت علی صدیقی سندیلوی، حامد اللہ افسر، احمد جمال پاشا، عادل رشید، شمیم انہونوی، شجاعت حسین سندیلوی جیسی اہم شخصیات کا تعاون اس رسالہ کو حاصل تھا۔ یہ رسالہ تقریباً دس برس تک جاری رہا اور پھر مالی مشکلات کی وجہ سے بند ہو گیا۔ اس کی مجلس ادارت میں اوصاف احمد اور معظم جعفری تھے۔ محمد مسلم شمیم اور جاوید حسن بھی اس رسالہ سے وابستہ رہے ہیں۔ احمد مشکور سیوانی کی بھی بحیثیت مدیر اس رسالہ سے وابستگی رہی ہے جو گورکھپور میں ریلوے کی ملازمت سے وابستہ تھے اور کئی اہم کتابوں کے مصنف بھی۔ ’نئی شمع اور نئے پروانے‘، ’سونے کی لاش‘، ’ سوئے حرم‘، ’امریکن مسلم‘، ان کی اہم کتابیں ہیں۔ انہوں نے افسانے بھی تحریر کئے ہیں۔’آئینۂ حیات‘ ان کی ایک اہم تصنیف ہے جس میں مختلف شخصیات کے حوالے سے بھی اہم مضامین ہیں۔ ڈاکٹر ارشاد احمد نے اپنی کتاب ’نگاہ نقد‘ (2019ئ) میں ان کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کے والد بزرگوار مولوی محمد ذکی صدیقی عربی، فارسی، اردو کے عالم اور ’تاریخ الہری ہانس ‘کے مصنف تھے۔ انہوں نے یہ لکھا ہے کہ لکھنؤ سے شائع ہونے والا بچوں کا مقبول رسالہ ٹافی کی ادارت تقریباً 6برسوں تک کی۔ آپ کی ادارت میں ٹافی نے غیر معمولی مقبولیت حاصل کی۔ اس کے اداریے کا عنوان ’آپس کی باتیں‘ تھا۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید