aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دکن کے مشہور شاعر غواصی کی طویل مثنوی “طوطی نامہ” بنیادی طور پر سنسکرت کے مشہور قصص “شکا سب تتی” (शुकसप्तति) سے ماخوذ ہے۔ یہ چار ہزار اشعار کی نہایت طویل مثنوی ہے۔ در اصل “شکا سب تتی” سنسکرت زبان کی ایک قدیم کتاب ہے، جو بارہویں صدی سے قبل تخلیق کی گئی۔ جس میں طوطے کی زبانی ستر کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ اس کتاب کا فارسی ترجمہ چودھویں صدی میں سب سے پہلے مولانا ضیاء الدین نخشبی نے کیا، لیکن ستر میں سے صرف باون کہانیوں کا انتخاب کیا، جس کا نام “طوطی نامہ” رکھا۔ غواصی کی مثنوی کا ماخذ نخشبی ہی کا “طوطی نامہ” ہے۔ البتہ غواصی نے صرف پینتالیس کہانیوں کا ہی انتخاب کیا ہے۔ طوطی نامہ کا یہ پہلا ترجمہ ہے جو فارسی سے دکھنی زبان میں کیا گیا تھا۔ زیر نظر مثنوی کو میر سعادت علی رضوی نے ایک معلوماتی مقدمہ کے ساتھ مرتب کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free