aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بھوپال کی حکمران خاتوں سلطان جہاں بیگم برصغیر میں خواتین کی تعلیم کی علمبردار تھیں۔ وہ اعلی تعلیم یافتہ روشن خیال خاتون تھیں۔ انہوں نے ہر پلیٹ فارم پر تعلیم نسواں کو فروغ دیا۔ زیر نظر نواب سلطان بیگم کی خود نوشت ہے۔ جو تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ “تزک سلطانی” )مطبوعہ (1903 جس میں ان کی پیدائش اس وقت کے سیاسی و سماجی حالات، ان کی مسند نشینی اور ان کی شادی وغیرہ کی تفصیلات درج ہیں۔ تز ک سلطانی کا دوسرا حصہ “گوہر اقبال” )مطبوعہ (1909کے نام سے موسوم ہے۔ جس میں ان کی صدر نشینی، 1909 سے 1908 تک کے حالات۔ اور ان کی صدر نشینی کے بعد کیا مشکلات پیش آئیں۔ شوہر کا انتقال، بیٹیوں کی شادیاں وغیرہ۔ تزک سلطانی کا تیسرا حصہ “اختر اقبال” کے نام سے 1914 میں منظر عام پر آیا اس حصے میں ان کی تعلیمی سرگرمیاں، تعلیم نسواں کے فروغ کے لئے اسفار، اور اس سلسلے کی دوسری جدو جہد مذکور ہیں۔ یہ خود نوشت اس وقت کے بھوپال کی سیاسی و سماجی تاریخ کی ایک اہم دستاویز قرار پاتی ہے۔
مخفی، نواب سلطان جہاں بیگم
نام نواب سلطان جہاں بیگم ، مخفی تخلص۔ مرزا قادر بخش کی بیگم تھیں۔ ۱۸۵۴ء میں زندہ تھیں۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:166
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets