aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"اردو ادب کی تنقیدی تاریخ"سید احتشام حسین کی مایہ ناز تصنیف ہے جسے انہوں نے چودہ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔سب سے پہلے اردو زبان و ادب کی ابتدا پر بات کرتے ہیں۔پھر اردو دکن میں کیسی تھی اور وہاں اس نے کتنی ترقی کی اس بارے میں بحث کی گئی ہے۔پھر دلی اٹھارہویں صدی میں کس نوعیت تھی زبان و ادب کے لحاظ سے اس موضوع پر بات کی گئی ہے۔پھر اردو نثر نگاری کی ابتدا کے بارے میں گفتگو ہےپھر اودھ کی شاعری پر بات ہے۔اس کے بعد نظیر اکبر آبادی اور ایک خاص قسم کی روایت کی ابتدا کیسے ہوئی اس پر بات کی گئی ہے۔پھر فورٹ ولیم کالج کی نثر اور اس کے بعد کی نثر نگاری پر بات کی گئی ہے۔اس کے بعد نئے دور سے قبل نظم و نثر اردو کیسی تھی اس کو بتایا گیا ہے۔پھر نیا شعور اور نئی نثر پر بات ہوئی ہے۔ اسی طرح انہوں نے پوری کتاب میں بہترین انتقادی پہلووں کو نظر میں رکھ کر بات کی ہے۔ احتشام حسین نے سائنٹفک طریقے سے نقد و انتقاد کی بنیاد رکھی ہے مارکسی نظر کو بنیاد بنا کر اردو ادب ان کی انتقادی و ادبی خدمات کا ہمیشہ ممنون رہے گا۔
نام سید احتشام حسین رضوی، پروفیسر۔۲۱؍اپریل ۱۹۱۲ء کو اترڈیہہ ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم برائے شرفا اور رؤسا کے دستور کے مطابق مکتب میں ہوئی۔ انگریزی تعلیم کی ابتدا علی گڑھ سے ہوئی۔ ہر درجے میں انعام ملتا رہا۔ انٹرمیڈیٹ کے بعد الہ آباد آگئے۔ ۱۹۳۶ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے ایم اے(اردو) اس امتیاز کے ساتھ پاس کیا کہ پوری یونیورسٹی میں اوّل آئے۔ وہ ادیب، نقّاد، مترجم کے علاوہ شاعر بھی تھے۔ الہ آباد یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے صدر رہے۔ یکم دسمبر۱۹۷۲ء کو الہ آباد میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے چند نام یہ ہیں: ’’اردو ادب کی تنقیدی تاریخ‘‘، ’’اردو لسانیات کا خاکہ‘‘ ، ’’تنقیدی جائزے‘‘، ’’تنقیدی نظریات‘‘، ’’تنقید اور عملی تنقید‘‘، ’’راویت اور بغاوت‘‘، ’’روشنی کے دریچے‘‘، ’’ہندوستانی لسانیات کا خاکہ‘‘، ’’ادب اورسماج‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:35
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets