aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
طنز کا اظہار کسی نا معقول صورت حال کے خلاف ایک احتجاج کا ذریعہ ہوتا ہے لیکن اسے معقول اور بہتر بنانے کے لیے اگر اظہا ر میں شگفتگی اور دلکشی نہ ہو تو پھر طنز بغیر مزاح کے روکھا سوکھا لگتا ہے ۔ اس لیے اکثر دونوں کے امتزاج سے مزاحیہ و طنزیہ تحریر وجود میں آتی ہے ۔ اردو زبان اس معاملے میں مالا مال ہے کیونکہ اردو کو شاعری کے شروع کے زمانے سے ہی جعفر زٹلی کی شخصیت مل گئی جن کااکثر کلام طنزیہ ہے ۔ اس کے بعد جب شمالی ہندمیں اردو شاعری کا دور اول شروع ہوتا ہے تب شہر آشوب اور مثنویوں کی شکل میں تقریبا ہر ایک شاعر کے یہاں ایسی شاعری مل جاتی ہے۔یہ دور مستقل چلتا رہتا ہے کبھی اردو میں رکتا نہیں ہے اکبر اس کے بڑے شاعر کے طور پر سامنے آتے ہیں .اسی زمانہ میں لکھنومیں اودھ پنچ شروع ہوتا ہے جس کے تحت رتن ناتھ شرسار کے ساتھ کئی دیگر تخلیق کار ابھرے اس کے بعد کے دور میں پطرس بخاری، ابن انشاء ،کر نل محمدخان ، مشتاق یوسفی اور مجتبی حسین جیسے تخلیق کار آتے ہیں جنہوں نے اردو کو اعلیٰ معیار کی ظریفانہ تخلیق دیں ۔ اس کتا ب میں اس فن کی خوبیوں اور خامیوں کافنی طور پر تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے ۔ یہ کتاب مختصر ہے لیکن صاحب الرائے کی ہے اس لیے بعد کے ناقدین کے لیے مشعل راہ ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free