aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں کل نو ابواب ہیں اور ہر باب افسانے کے کسی نہ کسی اہم پہلو پر بحث کرتا ہے۔ مجموعی طور پر یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آج کے افسانوی ادب نے موضوعات سے دامن چھڑانے کی عادت پکڑ لی ہے حالانکہ اردو زبان ایک نمائندہ زبان ہے اور جس طرح سے انگریزی زبان مغربی مزاج کی نمائندگی کرتی ہے ،اسی طرح مشرقی نمائندگی کرنے کا شرف اردو زبان کو ہی حاصل ہے۔ کیونکہ انگریزی کی طرح اردو بھی پرانی اور نئی زبانوں کے میل سے ابھری ہے۔ کتاب کا پہلا باب " ادب کے قطبین " کے عنوا ن سے ہے۔ قطبین سے مراد مشرقیت اور مغربیت ہے ۔ مصنف نے یہ اشارہ کیا ہے کہ افسانہ مشرق کی چیز ہے اور اس کی پہجان بھی، لیکن اس کا دائرہ کار مغرب تک پھیلا ہوا ہے۔ دوسرے باب میں "علاقہ اور مشرقی آہنگ " میں کہتے ہیں کہ افسانوں میں مشرقیت کی ایک خاص پہچان دہقانی کلچر ہے ،گاوں کا ماحول اور اس کی نفسیات کو افسانے میں شامل کرنے کا دستور قدیم ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں متعدد عناوین پر بات ہوئی ہے ،جیسے آفاقی مشرق، جنگل ریت کلچر ، مامتا، ، مشرقی جدیدیت اور نئے امکانات وغیرہ پر نہایت ہی بسیط گفتگو کی گئی ہے۔ کتاب کے ٹائیٹل پر افق کی شباہت شاندار انداز میں پیش کی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets