aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو افسانے نے نہایت ہی قلیل عرصے میں مقبولیت کے منازل طے کرلیے۔اردو میں یہ صنف مغرب سے آئی اور اب اس صنف کو سو برس سے ذیادہ ہوچکا ہے۔گذشتہ سو برسوں میں اردو افسانے کے نہ صرف موضوعات میں پھیلاؤ آیا بلکہ فن ،اسلوب اور تکنیک کی سطح پر بھی بے شمار تجربات ہوئے ہیں۔قابل توجہ بات یہ ہے کہ سوبرس میں اردو افسانے میں اسلوب اور تکنیک کے جس قدر تجربات ہوئے ان کی مثال دیگر زبانوں اور اصناف میں کم ہی ملتی ہے۔ زیرمطالعہ کتاب میں اردو افسانے کے فن میں آئی تبدیلیوں ،تجربات، اسلوب اور تکنیک پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔اردوافسانے کی تاریخ کے ساتھ بتدریج ہونے والی ہئیتی،اسلوبیاتی یا تکنیکی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں جدیدت کے دور میں بحث مباحثے میں اکثر و بیشتر جذباتیت اور ہنگامی رویہ کے تحت جو تبدیلیاں رونما ہوئیں ،اس کے اثرات بھی بیان کیے ہیں۔کتاب میں خصوصا علامتی ،تجریدی انداز اور نئے اسالیب کی روایت کو پورے اردو افسانے کے سفر میں دریافت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس طرح یہ کتاب اردو افسانے کے تدریجی ارتقاکے ساتھ ساتھ اسلوب اور تکنیک کے تجربات کے حوالے سے انفرادی و مجموعی تحقیقی و تنقیدی جائزہ پر مشتمل اہمیت کی حامل ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets