aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہمارے ملک ہندوستان کا بیشتر رقبہ گاؤں پر مشتمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اردو ادب کی بیشتر اصناف بالخصوص افسانوں ، ناولوں اورکہانیوں میں گاؤں کے حسین مناظر، کھیت کھلیان، ریتی رواج ،تہذیب و تمدن، میلے ٹھیلے ،معاشی ، معاشرتی ،سماجی مسائل، طبقاتی اونچ نیچ غرض اپنے تمام حقیقی رنگوں کے ساتھ نمایاں ہے۔ گاؤں کی عکاسی سب سے زیادہ اردو افسانوں میں ملتی ہے اور گاؤں کی عکاسی کرنے والے اولین افسانہ نگار پریم چند ہیں۔جنھوں نے گاؤں کی منظرکشی کے ساتھ دیہی زندگی کو افسانوی رنگ میں اس طرح پیش کیا کہ قاری گاؤں میں بسنے والے مزدوروں ، کسانوں کی زندگی کے مسائل کو دل سے محسوس کر،ان کا ہمدرد بن جاتا ہے۔ زیرمطالعہ خورشید عالم صاحب کی کتاب "اردو افسانوں میں گاؤں کی عکاسی " افسانوں میں گاؤں کی منظر نگاری سے متعلق اہم معلومات کا احاطہ کرتی ہے۔ جس میں مصنف نے گاؤں کی تاریخ، معاشرہ ،مسائل کے ساتھ ،پریم چند کے افسانوں ،پریم چند کے بعد کےافسانہ نگاروں کے افسانوں میں گاؤں کی عکاسی کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ لیا ہے۔اس جائزے کے لیے خورشید عالم صاحب نے کتاب کو مختلف ابواب میں منقسم کرتے ہوئے ،اردوافسانوں میں گاؤں کی عکاسی پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free