aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ڈرامے کے ناقدین اور محقیقن میں سید وقار عظیم کا نام اور کام ایک مقام امتیاز رکھتا ہے۔1950 سے 1970 تک کوئی بیس اکیس برس وقار عظیم صاحب نے ڈرامے کے فن ،اردو ڈرامے کی روایت اس کے اکابر اور ان کے کارناموں پر پنجاب یونیورسٹی لاہور میں درس وتدریس کی خدمات انجام دی ہیں۔انھوں نے اردو ڈرامے کے فن پر مغربی تصورات کا جائزہ لیا،ڈرامے اور فکشن کے بارے میں مختلف زایوں سے سوالات کھڑے کرتے ہوئے ، ان کے تسلی بخش جوابات بھی دئیے۔اس طرح اردو ڈرامے کے فن سے متعلق وقار عظیم صاحب کے زیر نظر تنقیدی و تحقیقی مضامین اہمیت کے حامل ہیں۔زیر نظر کتاب "اردو ڈراما ۔۔۔فن اور منزلیں" وقار عظیم کے بیس برس کے دورانیے میں تحریر کردہ ڈرامے کے فن سے متعلق متفرق تحریروں پر مشتمل ہے۔ ان مشمولات میں قدیم ترین تحریر 1953ء کی ہے جو انھوں نے آخری نگارش "انارکلی" پر خطبہ تحریر کیا تھا۔اس کے علاوہ ڈراما اور اس کا فن،ڈرامے کا فنی تجزیہ،ڈرامے اور زندگی کا باہمی ربط،ڈرامے کے تماشائی، ڈرامے کی ادبی اور فنی قدریں اور یک بابی ڈرامے کا فن مضامین شامل کتاب ہیں۔جس کا مطالعہ اردو ڈراما نگاری کے فن اور ارتقائی سفر سے واقف کراتاہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets