aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ ریاض الدین عطش 4 مارچ 1925ء کو پٹنہ کے قریب واقع تاریخی شہر عظیم آباد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنا بچپن عظیم آباد میں گزارا، پھر پٹنہ سے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد دوسری جنگِ عظیم کے دوران برٹش ایئر فورس میں شمولیت اختیار کی اور پانچ برس اس سے وابستہ رہے۔ اسکے بعد عطش ڈھاکہ چلے گئے۔
عطش کا تعلق ایک ادبی گھرانے سے تھا۔ انہوں نے کم عمری میں ہی شعر کہنا شروع کر دیا تھا۔ ڈھاکہ میں انہوں نے فلموں کے لئے گیت بھی لکھے۔ وہ 1971 تک مشرقی پاکستان میں ہی مقیم رہے، لیکن بنگلہ دیش بننے کے بعد انہوں نے ایک بار پھر ہجرت کی اور پاکستان آ گئے۔ انہوں نے کچھ عرصہ لاہور میں واپڈا میں ملازمت کی اور بعد ازاں سعودی عرب چلے گئے۔ 1983 میں وہ واپس پاکستان آ گئے۔
اردو شاعری میں عطش کا اپنا ایک منفرد انداز تھا جسے ادبی حلقوں اور عوام دونوں میں بیحد پسند کیا گیا۔ ان کی شاعری کی تین کتابیں ہیں۔ 'سوغاتِ جنون' انکی غزلیات کا مجموعہ ہے، 'جشنِ جنون' انکی نظموں کا جبکہ 'وردِ نفس' عطش کی حمد و نعت کا مجموعہ ہے۔ انکی دوسری کتابوں میں 'داغ کا آخری چراغ' ڈاکٹر مبارک عظیم آبادی کی سوانح حیات ہے۔ اسکے علاوہ 'اردو کا شجرہ ء نسب'، 'اردو ہزار داستان' اور 'اردو دشمن تحریک کے سو سال' بھی انکی کتب ہیں۔ عطش نے ڈھاکہ، کراچی اور شکاگو میں بزمِ سخن کی بنیاد بھی رکھی۔
عطش نے اپنی زندگی کے آخری دس برس شکاگو میں بسر کیے جہاں وہ ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوئے۔ شکاگو میں عطش بہت باقاعدگی کے ساتھ ادبی کانفرنسوں اور مشاعروں میں شامل ہوتے رہے۔ اسکے علاوہ وہاں اردو اخبارات اور رسائل میں لکھتے بھی رہے۔ عطش نے اپنی ادبی خدمات پر 'غالب ایوارڈ' سمیت کئی ایوارڈ حاصل کیے۔
عطش 8 جنوری 2001 کو شکاگو میں انتقال کر گئے اور وہیں آسودہ ٔ خاک ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets