by Syed Rafeeq Husain Rafeeq
urdu ghazal aur uski nash-o-numa
Ibtidaa.ii zamaanah Se 1857 Tak
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
Ibtidaa.ii zamaanah Se 1857 Tak
غزل اُردو ۔ فارسی یا عربی کی ایک صنفِ سُخن ہے ،یہ صنف ادب و سخن میں مرکزی حیثیت کی حامل ہے ، عام و خاص کی ابتدا سے ہی دلچسپی کا ذریعہ ہے۔ فنی نقطہ نظر سے بھی اس کا مقام اعلیٰ ہے۔ عالمی سطح پر سیر و تفریح کرتی ہے۔ یہ ادب بھی ہے اسٹیج بھی ہے۔جذبات و احساسات کا سمندر بھی ہے ،دکن میں قطب ، خواجہ ، شوقی ، عادل ،نصرتی ، میرا ں ،غواصی ،وجہی سب اس کے جاں نثار ہوئے۔ وہیں ان کے نقش قدم پر وؔلی ، سراج اور صفی بھی متوجہ ہوئے ۔ شمال میں شاہ حاتم ، آبرو ، مظہر نے لطف اور مجاز سے کوئی بہادر ہوئے کوئی ظفر ہوئے۔ ایہام گوئی کے آبرو ، ناجی ، مضمون ، یکرنگ ، سجاد ، یقین ، میر ، مرزا سودا ، خواجہ میر درد ، قائم چاندپوری ، میر سوز اس صنف کے عاشق ہوئے۔ دبستان لکھنو میں جرأت ،انشاء ،مصحفی ،رنگین ،نسیم ، آتش ، ناسخ ،تلامذہ اور انیسؔ نے غزل گو ئی کو اپنا خون و جگر دیا۔ وہیں ناؔصر ، ناسخ ، نصرتی نے بڑی آرزؤں ، آزادخیالی سے اس کے مجروع ہوئے۔ اس طرح سے غزال کو غزل بنانے میں ہر کوئی اپنے اپنے طور پر اس فن کو فروغ دیتے رہے۔زیر نظر کتاب سید رفیق حسین رفیق کا لکھا ہوا تحقیقی مقالہ ہے جو انھوں نے الہ آباد یوینیورسٹی کی ڈی فل ڈگری کے لیے لکھا ،اس تحقیقی مقالے میں میں ابتدا سے لیکر 1857 تک کی غزل کے ارتقاء کو بیان کیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets