aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر كتاب"اردو غزل ولی تك"اردوغزل كی ابتدا كا عہد بہ عہد تاریخی وتنقیدی جائزہ ہے۔جس میں دور خسروی سے دور ولی تك اردو ادب میں ریختہ كی تاریخ مرتب كی گئی ہے۔اردو غزل كے اس جائزے كے لیے اس كتاب كو مختلف ادوار میں تقسیم كیا گیا ہے۔پہلا دورخسروكا ہے جس میں ان كے اردو كلام ،ان كی موسیقی اورریختہ گوئی كا جائزہ لیا گیا ہے۔دوسرےدوركا آغازشاہان دكن كی ادبی سرپرستی اور اردو غزل گوئی سے ہوتاہے۔اردو زبان و ادب بالخصوص اردو غزل كےارتقا میں سلاطین بہمنیہ كابے حد اہم كردار رہاہے۔اس دور میں اردوزبان كی حیثیت سے عام تھی لیكن ادب خانقاہوں تك محدود تھا۔سلاطین بہمنیہ كے اردو زبان و ادب سے دلچسپی نے اردو زبان كو فروغ دیا۔اس دور میں اردو غزل كےدائرےمیں دكنی شعراا ور سلاطین بہمنیہ كے كلام كا تفصیلی جائزہ ہے۔ غزل كا تیسرا دور ولی كی تخلیقات سے شروع ہوتا ہے۔یہ دور ہر حیثیت سے اہمیت كا حامل ہے۔ولی اپنے عہد كی اہم پیداور ہیں۔جو ایك جید عالم ،نظام تصوف كے حقیقی نمائندے اور بلند مرتبت شاعر وانشاپرداز تھے۔خدمت خلق ان كا نصب العین تھا جس كے لیے انھوں نے شاعری كو اپنایا۔شاعری میں غزل ان كی پسندیدہ صنف ٹھہری۔جس كےذریعہ انھوں نے ادبی ،لسانی ،سماجی تصورات پیش كیے۔اردو غزل كے ارتقا میں ولی كا كلام بے حد اہمیت كا حامل ہے كہ ولی كا اپنے دیوان كے ساتھ دہلی كے سفر نے اردو غزل كو دہلی پہنچا یا ۔اسی لیے ولی كو غزل كا بابائے آدم بھی كہا جاتا ہے۔زیر نظر كتاب دور خسرو سے ولی تك اردو غزل كامفصل تاریخی و تنقیدی جائزہ ہے۔كتاب میں مذكورہ تین ادوار كے شعرا كا منتخب كلام بھی شامل ہے۔جس سے قاری غزل كے عہد بہ عہد ارتقا كے ساتھ مختلف ادوار میں غزل كے متنوع موضوعات اور فنی محاسن و معائب سے بھی واقف ہوجاتاہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets