aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ہند ی کے جھگڑے بہت ہوئے اور ہر ماہر لسانیات مقدور بھر اس باب میں اپنا تعاون دیتارہا ہے۔ہمیشہ کہا گیا ہے کہ یہ دو مختلف زبانیں نہیں ہیں بلکہ کھڑی بولی کے دومختلف روپ ہیں جس کے رسم الخط کی حد تک صرف فرق ہے اگر دونوں ایک ہی رسم الخط میں لکھی جائے تو ایک دوسرے کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی بلکہ فلموں کی زبا ن کے بارے میں اب بھی ہندی والے ہندی اور اردو والے اردو سمجھتے رہتے ہیں۔ (کچھ کو چھوڑ کر ) لیکن جیسے ہی ہم سرکاری دستاویزات کی زبان کی جانب بڑھتے ہیں تو دو مختلف روپ ہی نہیں بلکہ دو مختلف زبانیں بھی نظر آتی ہیں اور عام عوام کو سرکاری ہندی و ارد و سمجھنے میں دشواری پیش آتی ہے ، یہاں زبان الگ الگ دھارا طے کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔ خیر اس کتا ب میں اردو کے متعلق ہندی دانشو روں کی تحریروں کو پیش کیا گیا ہے ۔ اس کتاب کے مطالعہ سے دونوں زبانوں کے متعلق بہت سے سوالات کے جوابات ملتے ہوئے نظر آتے ہیں جو بحث وقت وقت پر اٹھائی جاتی ہے کہ رسم الخط بدل کر زبان کی دوری کو پاٹ دی جائے اس پر بھی بہت کچھ پڑھنے کو ملتا ہے ۔ الغرض لسانی اعتبار سے یہ ایک اہم کتاب ہے جس میں غیر اردو والوں کی نظر سے اردو پر بات کی گئی ہے۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free