aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رسم الخط اور املا دو الگ الگ بحثیں ہیں۔ نہ ہم رسم الخظ کو املا سے جوڑ کر اس کا صحیح تعین کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس کے بر عکس ۔ رسم الخط "کسی زبان کو لکھنے کی معیاری صورت " کا نام ہے ۔ اور "رسم الخط کے مطابق ، صحت سے لکھنے " کا نام املا ہے ۔ املا کے سلسلے میں ہماری اردو زبان جو کہ ایک وکاسشیل زبان ہے ، نے اپنے اصول پر زیادہ توجہ نہیں دی ۔ اس کے مقابل دنیا کی ساری متمدن زبانوں نے اپنے املے پر خاص دھیان دیا اور اس کی صحیح صورت متعین کی ہے ۔ اردو کو یہ شرف بہت بعد میں حاصل ہوا ۔ جب کوئی لفظ غلط املے کے ساتھ رائج ہو جاتا ہے تو مرور زمانہ کے ساتھ عوام کے لئے وہ دلیل کے طور پر کام آتا ہے ۔ اس لئے ضروری ہے کہ وقتا فوقتا زبان کے املا کی صحیح صورت کا تعین ہو تاکہ جو اغلاط رائج ہوچکی ہیں ان کی دوبارہ از سر نو تصحیح ہو سکے ۔ اس لئے املا کی تصحیح زبان کے لئے ضروری ہو جاتی ہے ۔ مذکورہ کتاب اسی موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے ،جس میں اردو زبان کے املا کی اغلاط اور اس کی صحیح صورت کا تعین کیا گیا ہے.
Critic, Linguist and Poet, Dr. Abu Muhammad Sahar was born in Mohiuddinpur in Fatahpur district of Uttar Pradesh on April 10, 1930. His original name was Abu Muhammad Abul Qasim and pen name “Sahar”. Sahar was Professor & Head of Urdu Department in Hamidia College Bhopal and has more than a dozen books to his credit. The books Dr. Sahar authored include: “Urdu MeiN Qaseedah Nigari” (1958); “Tanqueed-wa-Tajziah” (1961); “Mutala’a Ameer” (1965); “Intikhab Qasaid Urdu-mae-Muqadma-wa-Hawashi” (1969); Ghalibyat Ke Chand Mubahis” (1973); “Barg-e-Ghazal” (1981); “Urdu Imla Aur Uski Islah’ (1982); “Zabaan-wa-Lughat” (1983); Ghalibyat Aur Hum” (1984); “ Urdu Rasm-ul-Khat Aur Imla – Aik Muhakma” (1999); “Adabi Tahqeeq-wa-Tanqueed”; “Hindi/Hindavi Par Aik Nazar Aur Dosre Mazameen”; “Barg-e-Sahar” (2002) He was also the recipient of “Fakhruddin Ali Ahmad Ghalib Award Barai Tahqueeq 1984” apart from some other notable awards. He passed away in 2002.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets