aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
صحافت کے موضوع پر یہ ایک نہایت ہی عمدہ اور قرینے کے ساتھ ترتیب دی گئی کتاب ہے ، اس کتاب سے ہمیں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ خبر کے وہ کون سے اجزاء ہیں جن سے ایک اچھی خبر بنتی ہے، خبر کا ابتدائیہ کیسا ہونا چاہئے ، خبر کو منفرد کیسے بنایا جائے ،اس کتاب کا امتیازی پہلو یہ ہے کہ گریجویشن کرنے والے طلباء کے لئے ان کی علمی اور ذہنی سطح کے مطابق تمام موضوعات پر بحث کی گئی ہے ،طلباء کی فہم کے اعتبار سے فاضل مصنف نے سادہ اور آسان زبان استعمال کی ہے، اس لئے اس کتاب کا مطالعہ دل چسپی سے خالی نہ ہوگا۔
نام سید حسن عسکری عابدی اور تخلص حسن تھا۔۷؍جولائی ۱۹۲۹ء کو قصبہ ظفرآباد، ضلع جون پور(بھارت) میں پیدا ہوئے۔ انٹر میڈیٹ شبلی کالج اور بی اے الہ آباد یونیورسٹی سے کیا۔۱۹۴۸ء کے اواخر میں روزگار کی تلاش میں حسن عابدی کراچی آگئے۔دو دفعہ جیل بھی گئے۔ رہائی کے بعد روزنامہ’’آفاق‘‘، ’’لیل ونہار‘‘، ہفت روزہ’اخبار خواتین‘ میں کام کیا۔ آخر میں روزنامہ ’’ڈان ‘‘ سے منسلک تھے۔ ۶؍ستمبر ۲۰۰۵ء کو کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ حسن عابدی کی شاعری کا آغاز دور طالب علمی ہی سے ہوگیا تھا۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’نوشت نے‘، ’جریدہ‘(شعری مجموعے)، ’کاغد کی کشتی‘، ’شریر کہیں کے‘ (بچوں کے لیے نظموں کا مجموعہ)، ’بھارت کا بحران‘(ترجمہ)، ’پاکستانی معاشرہ اور عدم رواداری‘، ’فرار ہونا حروف کا‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:236
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets