aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ادب کا براہ راست تعلق انسانوں کی سماجی، سیاسی، معاشی اور فنی روایات سے ہے۔ ادب ہمیشہ سماج کی مصروفیات اور اس کی سرگرمیوں سے نکلتا ہے اور جس نوعیت کی سرگرمی ہوگی اسی نوعیت کے مضامین ادب کا حصہ ہوتے ہیں۔ مثلا اگر لکھنؤ کا پر سکون ماحول ہوگا اور عیش و عشرت کا عام رواج ہوگا تو ادب لکھنؤ کے دبستان کی بنیاد بنے گا اور اس میں بھی فرحت و انبسات نظر آئیگا لیکن اگر دہلی کی تباہی ہو اور نادرشاہی حملوں سے خستہ حال ماحول ہو تو یاسیات اور بے ثباتی دنیا جسے مضامین جنم لیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں اردو ادب کی تاریخ کو کچھ اسی طرح سے دیکھا گیا ہے۔ گویا اس تاریخ میں ادبی مظاہر کو سیاسی، معاشی، سماجی اور فنی ماحول میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مروجہ نوعیت کی تفصیلی تاریخ ادب نہیں ہے۔ بلکہ اس میں رجحانات اور محرکات پر روز دیا گیا ہے، جو ادب کے مزاج کو بناتے ہیں۔ اسی لئے یہ کتاب زیادہ اہم ہوجاتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets