aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نعت اُردو شاعری کی بے حد مقبول صنف رہی ہے اس میں اہل حرم ہی نہیں پرستاران دیر نے بھی دل نشینی کے ساتھ اور پرکیف ہو کر حصہ لیا ہے۔ ہیئتی اعتبار سےبھی یہ صنف شاعری غزل ،قصیدہ، مثنوی ،رباعی ،قطعہ، مربع ،مخمس ،مسدس ،تربیع ،ترکیب بندی ،آزاد و معریٰ پیکروں میں بھی موجود ہے۔ اُردو میں بہ مشکل کوئی ایسا شاعر ہوگا جس نے ایک بھی نعتیہ شعر نہ کہا ہو۔ نعت اس منظوم کلام کو کہتے ہیں جو حضور انور محمد رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان میں قرطاس کی زینت بن گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب اردو میں نعتیہ شاعری ڈاکٹر طلحہ رضوی برق کی تحقیقی تصنیف ہے۔دراصل یہ ایک مضمون ہے جو رسالہ جام نور کے لیے لکھا گیا تھا لیکن عجلت کے سبب اس میں تشنگی باقی رہی ۔ کچھ عرصے بعد اس مضمون میں ترمیم کرنے کر کے اسے کتابی شکل میں اس لیے شائع کیا گیا کیونکہ بقول مصنف یہ نعتیہ شاعری پر پہلی کتاب ہوگی۔اس کتاب میں مصنف نے نعت کی تعریف بھی بیان کی ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں نعتیہ شاعری کی روداد عربی زبان سے اُردو زبان تک کے سفر کی شکل میں بیان کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free