aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرثیہ کا فن انیس و دبیر کے زمانے میں کافی پروان چڑھا، تاہم میر انیس کے بعد کے مرثیہ گویوں نے کئی طرح کی جدتیں اور تجربات کیے ان تجربات میں دو چیزیں سب سے اہم تجربہ یہ تھا کہ مرثیہ کی روایت کو برقرار کھتے ہوئے مرثیے میں نئے پن کی کوشش کی، اظہار و بیان میں جدت طرازی اور بعض لوازم کو کم کرکے مرثیہ کو مختصر اور پر اثر بنانے کی کوشش کی۔ دوسری تبدیلی یہ کی کہ نیے موضوعات پر مرثیے لکھنے شروع کیے جس میں تبلیغی مرثیے اور اسلامی موضوعات کو بھی مرثیوں جگہ دی گئی۔ زیر نظر کتاب طاہر حسین کاظمی کا پی ایچ ڈی کے لیے لکھا گیا تحقیقی مقالہ ہے اس مقالے میں انھوں اس مقالے کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے، اور بڑی ہی تفصیل کے ساتھ دبستان انیس و دبیر اور دبستان عشق کے شعرا کا تذکرہ کیا ہے اس کے علاوہ جدید تحریک اور نیے مراثی کی ابتداء سے لیکر جدید ترین مرثیہ گویوں تک کا تذکرہ کیا ہے، ساتھ ہی نمونے کے طور پر ان جدید مرثیہ گویوں اس کے علاوہ مصنف نے کچھ ایسے شعرا کا بھی تذکرہ کیا ہے جو کسی بھی دبستان مرثیہ سے وابستہ نہیں تھے چنانچہ ان کو آزاد مرثیہ گو کے زمرے میں رکھا ہے۔
Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar
Register for free