aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہندوستان میں ہرزمانہ میں سیکڑوں بولیاں رائج رہی ہیں اور ان بولیوں کا اپنا ادبی سرمایہ بھی ہے۔ جس میں محاورات اور ضرب الامثال کی کثیر تعداد نظر آتی ہے اور ہر وہ زبان جو بولیوں سے بنتی ہے وہاں سے بہت کچھ اخذ بھی کر تی ہے جیسے الفاظ ، استعمال ، محاورے اور اصطلاحات وغیرہ ۔ اردو کی تخلیق بھی چونکہ کھڑی بولی سے ہوئی ہے اور جن مقامات میں اردو بولی جاتی ہے وہاں کی بولیوں نے اردو سے بھی کافی اخذ کیاہے اس اعتبار سے اردو کابھی لوک ادب تیار ہوا ۔ اس میں ان سوالات کا جواب بھی ہے جس میں کہاجاتا ہے کہ اردو کوئی زبان نہیں ہے کیونکہ اس کا لوک ادب نہیں ہے ۔دیہات و قصبات میں ابھی بھی ہزاروں کی تعداد میں شادی بیاہ اور رسومات کے لوک گیت رائج ہیں ، کہیں کہیں دھان روپائی اور کٹائی کے لیے بھی لوک گیت گائے جاتے ہیں اور اکثر لوریوں کا تعلق لوک ادب سے ہوتا ہے ایسے میں کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا لوک گیت (جس میں علاقائی بولیوں کا عکس زیادہ ہوتا ہے ) بہت ہی مقبول و معروف رہے ہیں ۔ اس کتاب میں لوک ادب کا ہر زاویہ سے جائزہ لیا گیا ہے جس میں بائیس مضامین اردو کے اہم قلمکاروں کے ہیں ۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free