aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہر زبان و ادب میں کچھ نہ کچھ ایسی تحریکیں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ایک پورا کا پورا ادبی پس منظر بدل جاتا ہے ۔ ان تحریکوں کے کچھ اسباب ہوتے ہیں جن کی بنا پر وہ وجود پزیر ہوتی ہیں ۔ جب ایک تحریک آتی ہے تو دوسری زوال پزیر ہونے لگتی ہے یا اس کا اثر کم ہو جاتا ہے ۔ ہر تحریک کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے جو اپنے مقصد کو پورے ہونے کے ساتھ ساتھ ماند پڑنے لگی ہیں ۔ علی گڑھ تحریک نے اردو ادب میں ایک انقلاب برپا کر دیا تھا جس انقلاب کو ترقی پسند تحریک نے بالکل پست کر دیا ۔ ترقی پسند تحریک بھی انقلابی نعروں کے ساتھ اٹھی اور بہت جلد ہی اس نے پورے ادبی حلقے کی توجہ کو اپنی طرف مبذول کر لیا۔ یہ کتاب اسی ترقی پسند تحریک پر مبنی ہے۔ کتاب موٹے طور پر تین حصوں میں منقسم ہے ۔ پہلا حصہ ترقی پسند مصنفین کی تحریک پر محیط ہے جس میں تحریک کا آغاز ، ارتقاء انجمن اور ان مصنفین کے بارے میں ہے جو پیش پیش تھے ۔ دوسرا حصہ ترقی پسند ادبی سرمائے کا جائزہ جس میں اس عہد کے شعرا ، افسانہ نگار، ناول نگار، ڈرامہ نگار ، طنز و مزاح ، تراجم وغیرہ کا ذکر ہے ۔ کتاب کا تیسرا جز ترقی پسند تنقید پر مبنی ہے ۔
خلیل الرحمن اعظمی 9اگست 1927کو اعظم گڑھ کے سیدھا سلطان پور میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد مولانا محمد شفیع جید عالم دین تھے ۔کہتے ہیں شبلی سے ان کے براہ راست مراسم تھے ۔والدہ رابعہ بیگم معمولی پڑھی لکھی تھیں ۔طالب علمی کے زمانے میں ہی خلیل نے ایک قلمی رسالہ بیداری نکالا جس میں دوسرے طالبعلم بھی لکھتے تھے ۔اسی زمانے میں بچوں کے رسائل میں ان کی کہانیاں اور نظمیں چھپنے لگی تھیں۔وہ اپنے نام کے ساتھ مستقیمی لکھتے تھے ۔ پروفیسر رشید احمد صدیقی کی تحریروں سے متاثر ہوکر علی گڑھ تعلیم حاصل کرنے آئے ۔47کے فساد میں دہلی اور علی گڑھ کے درمیان فسادیوں نے اس ترقی پسند شاعر کو ٹرین سے پھینک دیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ باقر مہدی ساتھ میں تھے وہ چلتی ٹرین سے کودے اور ان کو ریلیف کیمپ تک پہنچایا ۔جب خلیل بی اے کے طالب علم تھے آتش پر ان کا مقالہ بالاقساط نگار میں شائع ہوا۔انجمن ترقی پسند مصنفین کے سکریٹری بھی ہوئے ۔رشید احمد صدیقی کی وجہ سے ان کو علی گڑھ گزٹ میں نوکری ملی ۔اپنی ادارت کے زمانے میں خلیل نے اس گزٹ کو علمی اور ادبی اخبار بنا دیا ۔1953میں علی گڑھ میں لیکچر ر ہوگئے ۔ سہیل عظیم آبادی کی پہل پر ان کی شادی راشدہ بیگم سے ہوئی ۔’’ترقی پسندتحریک‘‘ پرمقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ یکم جون1978ء کو علی گڑھ میں انتقال کرگئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets