aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب "نئی نظم " پر منعقدہ سمینار میں پڑھے گئے مقالوں پر مشتمل ہے ۔جس میں محققین و ناقدین نے نئی نظم سے متعلق مختلف عنوانات پر اپنے مستند و جامع مقالے پیش کیے۔ جس میں جدید نظم کا موجودہ منظر نامہ ،شعریات اور بیانیہ ،نئی نظم کا اسلوب ،نثری نظم کی حمایت ،جدید نظم کی حمایت ،جدید نظم کے امکان و آفاق، 1960 کے بعد ادو شاعری کا علامتی پہلو ،طویل نظم سن ساٹھ کے بعد،اور جدید نظم کی ہئیت اور تجربے جیسے اہم موضوعات پر مضامین شامل ہیں۔کتا ب کا مطالعہ قارئین کو اردو شاعری میں نظم بالخصوص جدید نظم ، جدید نظم کے موضوعات ،ہئیت ،تجربے اور اسلوب سے متعلق اہم معلومات فراہم کراتی ہے۔ اردو شاعری میں غزل نے اپنے آگے کسی دوسری صنف کو پنپے کا موقع نہیں دیا لیکن نظم ایک واحد صنف ہے جس نےہر دورمیں غزل کے شانہ بہ شانہ اپنی پہچان بنانے میں ہمہ تن مصروف رہی۔ حالی،آزاد پھر اقبال جیسے شعرا نے نظم کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔ان شعرا نے جب نظم کو ایک بھرپور تخلیقی اعتماد کے ساتھ برتنا شروع کیا تو بیشتر شعرا نے بھی نظم کو وسیلہ اظہار بنایا۔اس کے بعد ترقی پسندیت کے حامل شعرا نے نظم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔نظم کو اس کی مختلف ہئیتوں کے ساتھ زیادہ انہماک اور شاعرانہ سرخوشی کے ساتھ برتا۔اس دور میں نظم فری ورس ،بلینک ورس وغیرہ کی اصطلاحوں سے الجھی بھی ،لیکن جلد ہی پھر اپنی وہی موج و مستی میں لوٹ آئی۔یہ دور نظم کا دور تھا جس میں نہ صرف نظم کو مقبولت حاصل ہوئی بلکہ شعرا نے اچھے موضوعات پر موثر نظمیں لکھیں۔1960 کے بعد اردو ادب میں جدیدت کی لہر آئی ،جدیدیت کے حامیوں نے نظم کو کئی زاویوں سے اہم بنایا ہے۔زیر نظر کتاب جدیدنظم کے منظرنامہ پر مشتمل اہم اور معلوماتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets