aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
۲۱ویں صدی کے چوتھائی حصے میں ادبی دنیا میں چند نام ابھر کر سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک نام ڈاکٹر صبیحہ ناہید کا بھی ہے۔ اپنا ادبی سفر دیر سے شروع کرنے کے باجود انہوں نے اہل علم و دانش کی توجہ اپنے اچھوتے انداز و موضوعات کے سبب اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔اس دوران اخبارات و رسائل کے ذریعے ان کی نثری و منظوم تخلیقات منظرعام پر آتی رہیں نیز سمپوزیم سیمینار اور مشاعروں میں بھی ان کی شرکت ہوتی رہی۔ان کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ انھوں نے ایک عرصہ سے ادبی دنیا کی عدم توجہی کی شکار منظر نگاری جیسے اہم و فطری موضوع کو ایک بار پھر زندہ کر نے کی کوشش کی ہے اور اسے موضوع بحث بھی بنا دیا۔اس تعلق سے ان کی انوکھی کتاب’’ اردو نظم میں مناظر فطرت: قطب شاہی دور سے گلوبل وارمنگ تک ‘ ‘ آئی مگر کورونا کے کٹھن دور کے سبب اس وقت توجہ نہ پا سکی ۔یہ اس موضوع پر معروف دانشور ڈاکٹر سلام سندیلوی کی معرکتہ الاراتصنیف ’’ اردو شاعری میں منظر نگاری‘‘ کے ۷۵ سال بعد ایک بھر پور تحقیقی کاوش ہے جس میں تفصیل سے اردو نظم میں منظر نگاری کے گذشتہ چار ادوار کا جائزہ لیا گیا ہے۔تصنیف و تالیف کے علاوہ ڈاکٹر صبیحہ ناہید کی دلچسپی شاعری‘ افسانچہ نویسی ‘ خاکہ نویسی اور کالم نویسی میں بھی بدرجئہ اتم ہے ۔کتابوں کے تبصروں میں بھی انہیں مہارت حاصل ہے۔
ڈاکٹر صبیحہ ناہیدکا تعلق درگاہ بیلا ضلع ویشالی‘ بہار کے ایک متوسط گھرانے سے ہے۔انھوں نے ابتدائی زندگی اسی گائوں میں بسر کی ۔اسکول کی تعلیم قریب کے شہر مظفر پور ‘ ً میں ہوئی۔ بعد ازاں متھلا یونیورسٹی دربھنگہ سے اردو میں ایم اے اور بی ایڈ کیا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو سے ایک وقفے کے بعد ایک نادر موضوع پر ڈاکٹر کوثر مظہری کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی ۔
صبیحہ ناہید کو لکھنے پڑھنے کا شوق ابتدائی دنوں سے ہی تھا۔اسکول کے زمانے میں بھی اکثر آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس پر ان کے خطوط و مضامین شامل ہوتے تھے اور اب ادبی ‘ ماحولیاتی‘ معاشرتی ‘ سماجی اور اصلاحی موضوعات پر ان کے مضامین ملک کے مختلف معروف رسائل و جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ اہم اخباروں اور رسالوں میں کئی درجن بک ریویو ز بھی انہوں نے کئے ہیں ۔
گائوں کے فطری مناظر سے بھرے پر فضا ماحول میں ابتدائی زندگی گذارنے کی وجہ سے ماحولیات اور منظر نگاری ان کی خاص توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ منظر نگاری اور گلوبل وارمنگ پر ان کی پہلی کتاب منظر عام پر آئی ۔اس کے علاوہ مختلف موضوعات پر لکھی گئی کتابوں کے مختلف ابواب میں بھی ان کے مضامین کی شمولیت ہوتی رہتی ہے ۔ شعرو شاعری ‘ خاکہ نویسی کے علاوہ متعدد نایاب و نادر اور معیاری کتابوں کے ریویو ز بھی انہوں نے کئے ہیں۔جن میں ’روداد انجمن‘اقبال کا شعلئہ نوا‘ کن فیکون‘ پل دو پل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔شعرو شاسعری کا شوق ہے خاص طور پرموضوعاتی شاعری سے انھیں خا ص
شغف ہے۔ مشاعروں میں بھی شرکت کرتی رہتی ہیں۔
دہلی میں مقیم صبیحہ ناہید اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اردو ادب کی خدمت کرنے کا جذبہ رکھتی ہیں۔شروع سے ہی مقبول عام ریختہ فیسٹیول کی ریگولر ویزیٹر رہی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے فیسٹیولز کے ذریعے اردو پھر سے صرف اپنا کھویا ہوا مقام ہی حاصل نہیں کر سکتی ہے بلکہ عام لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بھی بن سکتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets