aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
1857 کے بعد زندگی میں بہت ساری تبدیلیاں آتی ہیں، ہر شعبہ زندگی نئے سفر کو تیار ہوتا ہے۔ ادب بھی بدلتا ہے ادب کے اصناف کے ساتھ اقدار بھی بدلتے ہیں ۔قدیم اصناف ادب ماضی کی جانب چلے جاتے ہیں ان کی تخلیق آہستہ آہستہ ختم ہوجاتی ہے ۔ اسی وجہ سے 1857 کے بعد کوئی قابل قدر داستان نہیں ملتی ہے بلکہ فسانہ آزاد داستان اور ناول کے بیچ کی کڑی کے ساتھ سامنے آتا ہے اور ناول کے اجزا کو اپنے ساتھ لاتا ہے، اس کے کچھ ہی دنوں بعد مولوی نذیر احمد ، مولانا عبد الحلیم شرروغیرہ کے ناول آناشروع ہوجاتے ہیں اور ناول کے تشکیلی دور کو مرزا ہادی رسوا تکمیل تک پہنچاتے ہیں ۔ یہ سفر اب تک جاری ہے اور دیگر عالمی زبانوں کے ساتھ اردو میں بھی عمدہ ناول تخلیق پارہے ہیں ۔ اسی ناول کے سفر کو عظیم الشان صدیق نے اپنی اس کتاب میں پیش کیا ہے۔ اس میں سات ابواب ہیں۔ پہلا باب ناول کے فن پر ، دوسرا باب ناول سے پہلے کی کہانی پر ، تیسرا باب ناول کے شعور کا آغاز اور پیش رو ادب کی تفصیل پر ، چوتھا باب اردوناول سے شروع ہوتا ہے اور کتاب ارد و ناول کے تراجم پر ختم ہوجاتی ہے ۔اس کتاب میں صرف 1857 سے 1914 تک کا ذکر ہے ۔ ایک طرح سے اس میں اردو ناول کے آغاز کی مکمل کہانی مل جاتی ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free