aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ناول کا سفر شاعری کے سفر کی طرح قدیم نہیں ہے بلکہ باضابطہ طور پربیسویں صدی کے ابتدا سے شروع ہوتا ہے ۔لیکن صرف ایک صدی میں اردو ناول نے ہندوستان کی دیگر زبانوں کے مقابلوں میں کافی بلندی حاصل کی۔ناول سے قبل اردو میں داستانوں کی روایت بہت مضبوط رہی ہے اسی کے کوکھ سے اردو ناول نے جنم لیا، رتن ناتھ سرشار کے فسانہ آزاد سے ناول کے خدو خال بالکل واضح ہونے شروع ہوجاتے ہیں اور محض پچیس سال کے عہد میں اردو ناول مکمل شناخت کے ساتھ سامنے آجاتا ہے ۔ اس کتاب میں ناول کے اس سفر کو بہت ہی تفصیل سے پیش کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں اردو نا ول کا ادبی پس منظرہے۔یہ تو واضح ہے کہ داستان سے اس کا بہت ہی گہرا رشتہ ہے ۔ جیسے جیسے زندگی آتے بڑھتی گئی تہذیب و ثقافت بدلنے لگی تو ادب میں بھی اس کا اثر دیکھنے کو ملاجس کے نتیجے میں ناول کا وجود ہوا اسی کو دوسرے باب میں پیش کیا گیا ہے ۔ تیسرے باب میں ناول کا فن ہے ۔ یہ باب کئی کتابوں میں مل جائے گا لیکن مصنف نے اپنے طور پر کچھ الگ انداز میں پیش کر نے کی کوشش کی ہے ۔ اس کے بعد انگریزی ناول کی روایت اور کتاب کا اصل با ب اردو ناول کا سفر ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets