aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاعری میں قصیدہ نگاری کا فن سب سے قدیم ہے ۔ عربی کے بڑے بڑے شاعروں کا تعلق قصیدہ سے ہی ہے ۔ قصیدہ کو اگر ام الشاعر ی کہاجائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہوگا کیونکہ فارسی میں بھی قصیدہ کے تتبع میں شاعری کی گئی اور دیگر اصناف شعر بھی قصیدہ کے بطن سے نکلے ہیں ۔ اردو میں بھی ابتدا سے یہ صنف سخن رائج رہی ہے لیکن سو دا نے اس کو کمال مر تبہ عطا کیا پھر ذوق نے بھی بلند ی سے نوازا ۔ یہ کتاب ترتیب ہے جس میں اردو کے اہم ناقدین کی قصیدہ سے متعلق تحریر یں شامل ہیں ۔ قصیدہ کے فن پر کئی تحریریں ہیں پھر سودا ، انشا ء، ذوق ، مومن ، غالب اور محسن کاکور کی قصیدہ نگاری پر تحریریں ہیں ۔ جدید دورمیں قصیدہ گو شعرا نہیں رہے بلکہ قدیم کے تتبع اور قادر الکلامی کے ثبوت کے طور پر بھی قصیدہ نہیں کہتے ہیں تو اس کے زوال کے اسباب پر بھی ڈاکٹر سید ہاشم کا مضمون ہے۔ قصیدہ کے فن پر یہ عمدہ کتاب ہے جس میں فن سے لیکر فنکار تک پر گفتگو کی کئی ہے ۔ جس کے لیے قصیدہ کہا جاتا تھا وہی دور ختم ہوا توقصیدہ بھی ختم ۔اب شاعری سیکھنے کے لیے بھی کوئی قصیدہ کی جانب راغب نہیں ہوتا ہے ۔ یہ کتاب ریسرچ اسکالروں کے بے حد مفید ہے اگر کوئی قصیدہ پر کام کر رہا ہے توا س کے لیے تقریبا تمام حوالاجات یہاں مل جاتے ہیں ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free