aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"اردو رسم الخط اور املا ایك محاكمہ "ڈاكٹر ابو محمد سحر كی تصنیف ہے ۔جو اردو كا مروجہ رسم الخط كے حق میں دلائل پیش كرتی اہم كتاب ہے۔اردو زبان كی بقا كا مسئلہ ہمیشہ سےا س كے رسم الخط كےبقا كا مسئلہ ہے۔آزادی سے قبل ہندوستان میں انگریزوں كے زیر اثر كئی اہل قلم اردو كے لیے رومن رسم الخط اختیا ركرنے كے حامی تھے اور آزادی كے بعد اردو كے كچھ ادیبوں نے اردو زبان و ادب كو بچانے كے لیے اردو شاعری كو دیوناگیری رسم الخط میں شائع كرنابھی شروع كردیا تھا ۔لیكن یہ تجربے ناکام رہے۔آزادی كے بعد اردو نے اعلیٰ تعلیم ،ادبی،تحقیق،شعر وشاعری اور نثر نگاری كی كتابوں كی اشاعت میں ترقی كرلی ہے۔لیكن اس كے باوجود ابتدئی نظام تعلیم میں مناسب اور غیر مشروط جگہ نہ ملنے كی وجہ سے نئی نسل میں اردو زبان سے دلچسپی كم ہوتی جا رہی ہے، جس كے وجہ سے اردو رسم الخط كی نكتہ چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔اس كے علاوہ اردو رسم الخط داہنی طرف سے لكھا جا تاہے اور اردو ہندسے بائیں طرف سے،اردو رسم الخط كو بدلنے كے حامی اس پر بھی معترض ہیں۔غرض اردو رسم الخط اور املا میں خامیاں نكالنے اور ان كی اصلاح كرنے والوں كے لیے زیر نظر كتاب ایك ایسا جواب ہے جس كا مقصد اردو رسم الخط اور املا كی فكری بنیادوں اور صالح روایات كو تقویت پہنچانا ہے۔اردو كا مروجہ رسم الخط ہی اس كی بقا كا ضامن ہے۔اردو رسم الخط كو بدلنا اس زبان كے خاتمہ كے مترادف ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets