aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سرسید نے ہندوستانی عوام کو بہت کچھ دیا۔ ساتھ ہی انہو ں نے اردو ادب میں بھی کئی اصلاحات کیں۔ اردو میں کئی اصناف کا عروج ان سے اور ان کے ساتھیوں سے ہوتا ہے ۔فن مضمون نگاری میں وہ اپنی نظیر آپ تھے جو صحافت کا لازمی جز بنا ۔ یہ کتاب مصنف نے ان کے صحافت سے متعلق رقم کی ہے ۔سر سید کے عہد میں اردو صحافت اپنے شباب میں تھی ۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی اپنے بھائی سید محمد خاں کے اخبار سیدالاخبار سے شروع کی تھی۔ یہ دہلی کا بہت ہی معروف اخبار تھا ۔ یہاں سے کئی اہم و تاریخی کتابوں کی اشاعت بھی عمل میں آئی تھی ۔اس کے بعد ان کے صحافتی خدمات سائنٹفک سوسائٹی کے اخبار میں سامنے آتی ہیں۔ اس کے علاوہ انسٹی ٹیوٹ گزٹ میں بھی صحافت کا نیا معیار نظرآتا ہے ۔ ان سب کے سوا ان کا عظیم صحافتی کارنا مہ تہذیب الاخلا ق ہے ۔ جس کے مضامین آج بھی بھر پور معنویت کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں ۔ الغر ض اس کتاب میں ان کی مکمل صحافتی خدمات کو بھر پور حوالہ جات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے جو سرسید کے شیدائیوں اور ریسر چ اسکا لروں کے لیے بے حد مفید ہے ۔
بی اے (آنرز) مگدھ یونیورسٹی، بودھ گیا، بہار سے کرنے کے بعدایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ، نئی دہلی سے حاصل کی۔پی ایچ ڈی کے لیے یو جی سی کی باوقار جونیر ریسرچ فیلوشپ کے لیے بھی کوالیفائی کیا۔ایڈوانس ڈپلوما ان اردو ماس میڈیا (پارٹ ٹائم پروگرام) جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی سے کیا ساتھ ہی ایم اے (ماس کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم) ،تامل ناڈو(فاصلاتی تعلیم ) سے مکمل کیا۔ پانچ کتابیں ”اردو صحافت اور سر سید احمد خان “،” ادبی صحافت آزادی کے بعد “،”افکار کی خوشبو“، ”سمندر اوپر جھاگ اندر موتی“(ترتیب) اور زبیر رضوی:شخصیت اور خدمات (ترتیب)چھپ چکی ہیں۔ اردو صحافت اور سر سید احمد خان کا پہلا ایڈیشن ہندوستان سے جب کہ دوسرا ایڈیشن پاکستان کے اہم پبلشنگ ادارے فکشن ہاﺅس سے شائع ہوا۔کتابوں پر اتر پردیش ، بہار و دہلی کی اردو اکادمیوں سے انعامات بھی دیے گئے۔بہترین ادارتٰی خدمات کے لیے اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی طرف سے قاضی عدیل عباسی ایوارڈ اور نیوز پیپرس اسو سی ایشن آف انڈیا کی جانب سے بہترین اداریہ نویسی کے لیےاعزاز سے نوازے گئے۔آل انڈیا ریڈیو، ای ٹی وی اردو، دور درشن نیوز،پریس انفارمیشن بیورو، الیکٹرانک میڈیا مانیٹرنگ سنٹر، نئی دہلی( وزارت اطلاعات ونشریات) وغیرہ میں کام کیا۔ امریکن انسٹی ٹیوٹ آف انڈین اسٹڈیز لکھنو میں امریکن یونیورسٹی کے طالب علموں کو دو سال سمر پروگرام میں اردو زبان و ادب پڑھایا۔آل انڈیا ریڈیو ،نئی دہلی کے اردو نیوز سیکشن میں تقریباً چار برسوں تک نیوز ریڈر اور ٹرانسلیٹر کام کیا۔ساتھ ہی مختلف موضوعات پر ریڈیو ٹاک پیش کیے،مختلف رسائل واخبارات کے لیے مضامین لکھے۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی میں بطور اسسٹنٹ ایڈیٹر اور پبلک ریلیشن آفیسرتقریباً 9 برسوں تک کام کیا۔ اس دوران اردو دنیا،ماہنامہ خواتین دنیا، بچوں کی دنیا،سہ ماہی فکر و تحقیق جیسے رسالوں کو خوب سے خوب تر بنانے کی کوشش کی۔ ماہنامہ اردو دنیا کا ہندوستانی فلموں کے 100 برس پورے ہونے پر خصوصی نمبر کی اشاعت کی۔ ان کے علاوہ مدارس اور اردو، اردو اور ہندی، مذاہب اور اردو، ہندوستانی تہذیب و ثقافت اور اردو جیسے موضوعات پر خصوصی نمبروں کی اشاعت کی۔سہ ماہی فکر و تحقیق کے سعادت حسن منٹو،اردو اشاریہ نویسی،اردو افسانہ ، ہم عصر ناول ، نئی غزل ، نئی نظم ، اردو خاکہ نگاری پر مرکوز خصوصی نمبروں کو ترتیب دیا جو آج بھی مقبول ہیں۔ ریاستی و قومی سطح کے اخبارات و رسائل میں تواتر سے ادبی مضامین کی اشاعت ہوتی رہتی ہے۔دو درجن سے زائد قومی و عالمی سمیناروں میں شرکت ۔فی الحال سی ایم کالج دربھنگہ کے پی جی شعبہ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر اپنی خدمات دے رہے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets