aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ بات حقیقت ہے کہ انیسویں صدی کی ابتدا سے لیکرتقسیم ہند تک ہند وستان میں اردو صحافت زریں دور سے گزری ہے ۔ عوام کی تر جمانی اور عوام کا ساتھ اس دور میں بہت ہی زیادہ پایا گیا ہے ، آزادی کی تحریک میں اردو صحافت نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ، چھوٹے چھوٹے قصبوں سے لے کر بڑے بڑے شہر وں تک صرف اردو صحافت کی ہلچل رہتی تھی ایسے میں اس وقت کے صحافیوں نے اذیتیں بھی خوب برداشت کی اور صحافت کا اعلیٰ معیار معین کیا ۔ اس کتاب میں صرف پینتیس برسوں کا جائز ہ ہے (1822-57)۔ جس میں انہوں نے ہندوستان میں صحافت کا آغاز اور اس کے قوانین ، کلکتہ ، ممبئی اور مدراس کے اخبارات ، دہلی کے اخبارات ، آگرہ و دیگر چھوٹے شہروں کے اخبارا ت اور پنجاب و لکھنؤ کے اخبارات کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ یہ کتاب صحافت کے طلبہ کے لیے بے حد مفید اس وجہ سے ہے کہ اس میں اردو صحافت کے ابتدائی خدو خال کاپتہ چلتا ہے۔ ریسرچ والوں کے لیے بھی یہ کتاب بے حد مفید ہے ۔ اس کتاب کے مطالعہ سے شاید کئی ایسے نام سامنے آجائیں جن کا ذکر ہندوستان کی آزادی کی تاریخ میں نہ کے برابر ہوتا ہو اور ان کا کارنامہ بڑا ہو ۔ اس لیے یہ کتاب مطالعہ کے لیے اہم ہوجاتی ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets