aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پر وفیسرنصیر احمدخاں کاشمار ماہر لسانیات کے طور پر ہوتا ہے ۔موجودہ وقت میں اردو میں بہت ہی کم لوگ ہیں جن کا تعلق لسانیات سے ہے اور آہستہ آہستہ اس جانب رجحان بھی کم ہوتا جارہا ہے ، نیز بہت ہی کم طلبہ اس جانب مائل ہوتے ہیں۔ تصنیف تو دور کی بات ہے مطالعہ تک بھی نہیں ہوپاتا ہے ، بلکہ اب لسانیات کا مطالعہ کوئی صاحب ذوق ہی کر تا ہے کیونکہ یہ اتنا خشک موضوع ہے کہ اس جانب بہت ہی کم رغبت ہوتی ہے ۔ خیر ! پر وفیسر نصیر احمد خاں نے اس کتاب کو سات ابواب اور ایک تفصیلی ابتدائیہ میں مشتمل رکھا ہے ۔ ابتدائیہ میں اردو کاماخذ، ارتقا،انفرادیت، لسانی ماحول ، اصلاح زبا ن کی تحریکیں اور اردو- ہندی کے رشتے کے علاوہ دیگر کئی باتوں کا ذکر ہے ۔ پہلے باب میں اردو میں صوتی نظام کے مخارج اور طریقۂ ادائیگی کے اعتبار سے درجہ بندی، مختلف صوتی اکائیوں کا تجزیاتی مطالعہ اور اس کی بنیا د پر فونیمیات کی تشریح وغیر ہ ۔دوسر ابا ب فونیم تقسیمات سے متعلق ہے ۔ تیسرے باب میں الفاظ کی تشکیل کے وقت مختلف با معنٰی آوا زکے باہم مل جانے سے ان کی شکلوں میں رونما ہونے والی صوتی تبدیلیوں سے بحث کی گئی ہے ۔ چوتھا باب اردوالفاظ کے سیاقوں اورساختوں کے گرد پھیلاہوا ہے ۔پانچواں باب اردو نحویات کے تجزیاتی مطالعے پر مشتمل ہے ۔چھٹے باب میں اردو فرہنگیات پر بحث کی گئی ہے اور آخری باب میں اردو رسم خط پر بات ہے ۔ یہ وہ مباحث ہیں جن پرہمیشہ سے اختلاف رہاہے کچھ کا تعلق نظریات سے ہے اور کچھ کا عمل سے ۔اردو زبان کے حوالے سے لسانیات پر یہ بہت ہی اہم کتاب ہے جس میں معلومات ہے اور فکر بھی ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free