اجمل اجملی یکم مارچ 1932 کو الہ آباد کے ایک معروف علمی، ادبی اور متصوفانہ روایات کے امین گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد دائرہ شاہ اجمل کے سجادہ نشین تھے۔ اجملی کی پروش خانقاہی ماحول میں ہوئی۔ 1955 میں الہ آباد یونیورسٹی سے بی اے اور 1957 میں ایم اے کیا۔ 1964 میں ’اردو کے افسانوی ادب میں عوامی زندگی کی عکاسی‘ کے موضوع پر مقالہ لکھ کر ڈی فل کی ڈگری کی حاصل کی۔ اسلامیہ کالج سرینگر میں اردو کے استاد رہے۔ 1964 میں دہلی آگئے اور سویت انفارمیشن سروس میں رسالہ ’سویت دیس‘ کی مجلس ادارت میں شامل ہوگئے۔ 1990 تک اسی رسالے سے وابستہ رہے۔
اجمل اجملی نے 1990 میں اپنی شاعری کا انتجاب ’سفرزاد‘ کے نام سے شائع کیا۔ شاعری کے علاوہ انہوں ’اردو سے ہندوؤں کا تعلق‘ اور ’شاعر آتش نوا : بنگالی شاعر قاضی نذرالاسلام کی شاعری اور سوانح‘ کے نام سے دوکتابیں بھی لکھیں اور متعدد تراجم بھی کئے۔ اجمل اجملی شاعری اور زندگی دونوں سطح پر ترقی پسند نظریات سے بہت متاثر تھے وہ ایک لمبے عرصے تک تحریک کے فعال رکن رہے۔ 6 اگست 1993 کو دہلی میں انتقال ہوا۔