aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"اردو شاعری کی مختصر تاریخ" کے عنوان سے یہ کتاب محمد جمیل نے تحریر کی ہے۔ جس میں انہوں نے سب سے پہلے شعر و شاعری پر بحث کی ہے ۔اسی طرح سے وزن و قافیہ پر بھی بات کی گئی ہے ۔پھر اردو کے ابتدائی شعرا کا ہلکا سا تذکرہ ہے ۔ اس کے بعد طبقہ متقدمین کا باب باندھا گیا ہے جس کو تین طبقوں میں بانٹ دیا گیا ہے، پہلے میں شعرائے دکن، دوم میں شعرائے اورنگ آباد اور سوم طبقے میں شعرائے دہلی پر بحث کی گئی ہے۔ اس کے بعد طبقہ متوسطین میں پہلا دور میر و سودا ، درد ، راسخ ، میرحسن، نظیر اکبر آبادی اور بڑے اساتذہ کے شاگردوں کے بارے میں بات کرتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا دور شعرائے لکھنو پر مشتمل ہے جن میں مصحفی ، انشا ، جرات ذوق ، غالب ، مومن وغیرہ پر بحث ہے ۔اس کے بعد آتش وغیرہ کا ذکر ہے آخر میں حصہ دوم ہے جس میں جدید شعرا کا ذکر کیا گیا ہے۔ محمد حسین آزاد ، حالی، شبلی، اسمعیل میرٹھی ،شاد عظیم آبادی، حسرت موہانی، محمد علی جوہر، اصغر گونڈوی ،جوش ملیح آبادی اور حافظ جالندھری کا ذکر کیاگیا ہے۔ کتاب اپنے مطالب کو بہت ہی خوبصورتی سے بیان کرتی ہے اس کو پڑھ کر اردو زبان کے معروف شعرا کا علم ہم کو مل جاتا ہے ۔ اس لئے اردو کے طالب علموں کے لئے نہایت ہی اہم کتاب ہے خاص طور پر اس وقت میں جب ہر آدمی کے پاس وقت کی قلت ہو۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets