aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"اردو زبان اور لسانیات "گوپی چند نارنگ کے ان مضامین کامجموعہ ہے جو انھوں نے مختلف اوقات میں مختلف رسالوں اور سیمناروں کے لئے لکھے تھے۔ اس کتاب کے پانچ حصے ہیں جن میں پچیس مضامین ہیں۔ پہلے حصّے کے سات مضامین کا تعلق اُردو کی لسانی ساخت اور ہندی سے اسکے قریبی رشتے سے ہے۔ اس حصّے کا مضمون اُردو کے افعالِ مرکبہ خاص طور پر لائقِ توجہ ہے۔ کتاب کے دوسرے حصّے کا تعلق املا اور رسم الخط سے ہے۔ تیسرے حصّے میں احتشام حسین، دتاتریہ کیفی اور فرمان فتح پوری کی لسانی خدمات کا ذکر ہے۔ چوتھے حصّے میں کُل ہند اردو کانفرنسوں کےاحوال بیان کرنے کے ساتھ ساتھ دہلی کی کرخنداری بولی کا لسانی تجزیہ، کربل کتھا کی زبان اور ریاست بہار کے اس مستحسن اقدام پر اظہارِ خیال ہے جس میں اُردو کو دوسری ریاستی زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔ کتاب کا آخری حصّہ خالص لسانیاتی اور تکنیکی موضوعات کےلیے وقف ہے جس میں پہلی بار اردو آوازوں کی مختصر ترین اِکائیوں کو صوتیات کے محدّب عدسوں تلے لا کے جانچااور پرکھا گیا ہے۔ اسطرح اردو آوازوں کے سپکٹروگرام بھی پہلی مرتبہ معرضِ وجود میں آئے ہیں۔ اس حصّے کے آخری دو مضامین میں اُردو کی ہائیہ اور ُغنّہ آوازوں پر بحث کی گئی ہے اور ڑ / ڑھ کی مخصوص اردو۔ ہندی آوازوں کو لیبارٹری کی میز پر رکھ کر ماہرِ صوتیات کی چِمٹی سے الٹ پلٹ کر دیکھا گیا ہے۔
گوپی چند نارنگ اردو کے ایک بڑے نقاد، تھیوریسٹ اور ماہر لسانیات ہیں۔ ایک ادیب، نقاد، اسکالر اور پروفیسر کے طور پر انہیں ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں ایک جیسی مقبولیت حاصل ہے۔ گوپی چند نارنگ کے نام یہ انوکھا ریکارڈ ہے کہ انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے ممتاز ستارہ امتیاز (اعلیٰ کارکردگی) اور حکومت ہند کی طرف سے پدم بھوشن اور پدم شری سے نوازا گیا ہے۔
ان کے کاموں کے لیے انہیں اور بھی کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ جن میں اٹلی کا مزینی گولڈ میڈل، شکاگو کا امیر خسرو ایوارڈ، غالب ایوارڈ، کینیڈین اکیڈمی آف اردو لینگویج اینڈ لٹریچر ایوارڈ، اور یورپی اردو رائٹرز سوسائٹی ایوارڈ شامل ہیں۔ ساہتیہ اکادمی نے انہیں 2009 میں اپنی باوقار فیلوشپ سے بھی نوازا تھا۔
نارنگ نے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں کتابیں تصنیف کی ہیں۔ ان کا شمار اردو کے مضبوط حامیوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ اس حقیقت پر افسوس کرتے ہیں کہ اردو زبان سیاست کاری کا شکار رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اردو کی جڑیں ہندوستان میں ہیں اور ہندی دراصل اردو زبان کی بہن ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets