aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "عرفی شیرازی" ڈاکٹر محمد ولی الحق انصاری کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں عرفی شیرازی کے زندگی کے احوال اور عرفی کی کلیات کے حوالے سے عمدہ تحقیق پیش کی گئی ہے۔ کتاب کے مطالعے سے عرفی کے حوالے سے مستند معلومات حاصل ہوتی ہے اور عرفی کے کلام کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مصنف نے عرفی کا کچھ غیر مطبوعہ کلام بھی اس کتاب میں پیش کیا ہے جو کہ تحقیق کرنے والوں کے لئے کافی مفید ہے۔ کتاب کے شروع میں ان تمام کتابوں کا ذکر بھی ہے جن کتابوں میں عرفی کے حوالے سے کچھ نہ کچھ خامہ فرسائی کی گئی تھی۔ چنانچہ شعر العجم میں عرفی کے حوالے سے کچھ کوتاہیوں کی جانب توجہ بھی دلائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کلیات عرفی پر لکھا جانے وہ نادر دیباچہ بھی شامل ہے جو دیباچہ ناظم نے عرفی کے کلیات کے دوبارہ حاصل ہونے کے بعد لکھا تھا۔ کتاب کا سب سے اہم حصہ کلیات عرفی شیرازی پر ایک تحقیقی نظر ہے، جس میں عرفی کے پہلے دیوان سے لیکر، عرفی کے کلیات کی تدوین، خانخاناں کے حکم سر جانقشاں کا عرفی کی کلیات کی ترتیب ، اس کے بعد خانخاناں کے کتب خانے سے سر جانقشاں کا عرفی کی کلیات لیکر فرار ہونا وغیرہ کا ذکر ایسی نادر چیزیں ہیں جن سے اس کتاب کی اہمیت دوبالا ہوجاتی ہے۔ خیال رہے کہ عرفی شیرازی فارسی زبان کے کے ایک معروف شاعر تھے جن کا براہ راست تعلق مغلیہ سلطنت سے رہا۔ وہ پیدا تو شیراز میں ہوئے تعلیم بھی وہیں حاصل کی۔ لیکن چونکہ دور اکبری میں ایران کے کئی نامور سخنور اسی دربار سے داد سخن حاصل کر رہے تھے۔ چنانچہ عرفی بھی ہندوستان چلے آئے اور اکبری دربار سے منسلک ہوگئے۔ یہاں عرفی نے خوب نام کمایا، ہندوستان میں اس کے اصل ممدوح عبد الرحیم خانخاناں اور شہزادہ سلیم تھے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets