aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دور جدید میں فلسفیانہ رحجانات اور تحریکوں میں وجودیت کی ایک منفرد حیثیت ہے۔ مغرب و مشرق میں اس کی پذیرائی بھی ہوئی اور شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ زیر نظر کتاب "وجودیت" ڈاکٹر حیات عامر حسینی کا تحقیقی مقالہ ہے۔ اس کتاب میں وجودی مسائل ، ان کی نوعیت اور مغربی وجودی مفکرین کے پیش کردہ فلسفے کاجائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مصنف نے پیش لفظ میں اس بات کا اظہار کیا ہے کہ یہ مقالہ فلسفہ وجودیت اور وجودی مسائل کا ترجمان نہیں جو ان کے ذہن میں چل رہے ہیں بلکہ ابتدائیہ ہے۔ اس کتاب میں کل بارہ مضامین شامل کیے گئے جن میں فلسفہ وجودیت کی تفہہیم،سورن کیرکیگارڈ، کارل بارتھ، پال تلچ، رڈولف بلٹمان، بکولاءی بردوف،کارل یاسپرس،فریڈرک نطشے، مارٹن ھیڈیگو،ژان پال سارتر کے نظریات کے ذریعے وجودیت کے کئی اہم،مثبت اور منفی پہلو واضح کرتے ہوئے بحث کی گئی ہے۔ آخری میں اختتامیہ کے عنوان سےمصنف نے تصوف انسان کامل ،تاریخ ،وقت اور معادپر تفصیلی گفتگو کی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free