aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ محمد اعظم ددمری کی مشہور فارسی تاریخ واقعات کشمیر المعروف بہ تاریخ اعظمی ایک قابل قدر کتاب ہے، یہ کتاب نہ صرف کشمیر کی سیاسی اور سماجی تاریخ ہے بلکہ اس میں مصنف کے زمانے تک کشمیر کے مشہور علماء ، اولیاء سادات ، صوفیاٰ اور شعراء کے حالات بھی درج ہیں ۔ بقول مصنف اس کتاب کے لکھنے کا مقصد یہی تھا کہ کشمیر کے صوفیاء ، علماء ادباء اور شعراء کی تاریخ بیان کی جائے، چنانچہ یہ کتاب محققین ، مصنفین اور مورخین کے لئے نہایت ہی اہم تاریخی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے۔ مشہور مؤرخ حسن شاہ کھویہامی اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں۔ "دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے اگرچہ اسے پسند نہیں کرتے لیکن مسلمانوں کے لیے یہ ایک فائدہ مند کتاب ہے۔" اس کتاب کے متعدد اردو ترجمے شائع ہوئے 1946 میں منشی اشرف علی نے تاریخ اعظمی کے نام سے ترجمہ کیا۔ ۔ اس کے بعد پروفیسر شمس الدین احمد نے کیا ہے۔ زیر نظر خواجہ حمید یزدانی کا اردو ترجمہ ہے۔ اس ترجمہ میں خواجہ صاحب نے ضرورت کے مطابق اس پر نہایت مفید ، مفصل اور معلومات افزا توضیحی و تشریحی حواشی بھی لکھے ہین جن سے اس کتاب کی اہمیت و افادیت غیر معمولی ہوگئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free