aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "یادگار شبلی" شیخ محمد اکرام کی تصنیف ہے، جس میں شبلی نعمانی کے سوانحی کوائف کو بیان کیا گیا ہے، ان کے اباء و اجداد کی خدمات سے متعارف کرایا گیا ہے، ان کی تعلیم اور حصول روزگار کے لئے کوششوں کا نقشہ کھینچا گیا ہے، قیام علی گڑھ اور ان کی فکری نشونما کو بیان کیا گیا ہے۔ سرسید نے ان کے افکار پر اثر ڈالا، اس کی بھی وضاحت کی گئی ہے، شبلی اور سرسید کے اختلافات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ شبلی نعمانی کی تاریخ نگاری پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے، جس سے تاریخ نگاری میں ان کی خوبیاں واضح ہوجاتی ہیں، ان کی مختلف کتابوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ حیدرآباد میں انہوں نے جو تصنیفی خدمات انجام دیں، وہ بھی ذکر کی گئی ہیں۔ ندوۃ العلماء میں ان کی آمد اور خدمات کا تذکرہ کیا گیا ہے، بانی ندوی سے ان کے اختلافات بیان کئے گئے ہیں، ندوہ اور بانئ ندوہ کا بھی تعارف کرایا گیا ہے۔ سیرۃ النبی سے متعلق ان کی خدمات کا بخوبی تذکرہ کیا گیا ہے، کتاب شبلی شناسی میں اہم مقام کی حامل ہے، جس کا مطالعہ شبلی نعمانی سے متعلق اہم معلومات سے واقف کراتا ہے۔