aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں لفظ انشائیہ انگریزی لفظ essay کے معنوں میں ہی استعمال ہواہے۔اردو انشائیہ کی اصطلاح ایک مخصوص صنف ادب کے لیے استعمال ہوتی ہے جس کا ایک خاص داخلی مزاج ہے۔ اردو میں بلا شبہ انشائیہ انگریزی سے آیا لیکن کچھ محققین کے مطابق اردو انشائیہ بھی اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ انگریزی انشائیہ ۔زیر نظر کتاب ڈاکٹر محمد اسداللہ کی تصنیف ہے۔ڈاکٹرمحمد اسداﷲ موجودہ دور کے وہ انشائیہ نگار ہیں جس کے انشائیے ہندوستان سے زیادہ پاکستان میں شہرت کی دہلیز پار کر چکے ہیں۔ محمد اسداﷲ انشائیے کے فن سے پوری طرح واقف نظر آتے ہیں۔ ان کی اس کتاب میں کچھ انشائیہ نگاروں کے مضامین بھی شامل کیے ہیں جو انشائیہ کے فن اور تنقید پر مشتمل ہے جن میں وزیر آغا کا مضمون ’اردو انشائیہ کی کہانی‘،انور سدید کا مضمون ’انشائیہ اور عصری آگاہی ،مشکورحسین یاد کا مضمون ’انشائیہ بطور ایک اصطلاح ادب،ڈاکٹر سلیم ا ختر کا مضمون ’ انشائیہ :مبادیات ‘،رشید امجد کا مضمون ’کچھ انشائیہ کے بارے میں‘ شامل کیے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف انشائیہ نگاروں کے 26انشائیوں کا انتخاب کیا ہے ۔کتاب کے آخر میں مغربی انشائیوں کے تراجم اور مراٹھی زبان کے تراجم بھی شامل کئے گئے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets