Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : ذکیہ مشہدی

اشاعت : 001

ناشر : ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی

سن اشاعت : 2013

زبان : Urdu

موضوعات : خواتین کی تحریریں, افسانہ

ذیلی زمرہ جات : کہانیاں/ افسانے

صفحات : 184

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 978-93-5073-179-6

معاون : ذکیہ مشہدی

یہ جہان رنگ و بو
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

ذکیہ مشہدی بہار کی ایک ایسی خاتون افسانہ نگار ہیں جنھوں نے بہت جلد شہرت و مقبولیت حاصل کی ۔نفسیات کی طالب علم رہی ہیں اس لئے وہ کرداروں کی نفسیات سے خوب واقف ہوتی ہیں ان کا تعلق اودھ کی سرزمین سے رہا ہے،ان کے افسانوں میں ایک احساس اور درد مند دل ہر جگہ نمایاں ہے ،انھوں نے زندگی کی مختلف ناہمواریوں کو تخلیقی ذہن کے ساتھ اپنی کہانیوں میں پیش کیا ہے۔ "یہ جہان رنگ و بو" ذکیہ شہدی کا افسانوی مجموعہ ہے۔ یہ مجموعہ 2013 میں منظر عام پر آیاتھا۔اس مجموعے میں ان کے بارہ افسانے شامل ہیں۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

ان کا اصل نام ذکیہ سلطانہ ہے۔ ان کے والد حکیم احمد صدیقی تھے۔ ذکیہ 1944ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئی اور یہیں تعلیم بھی ہوئی۔ نفسیات میں ایم اے کیا اور بی ایڈ کی ڈگری بھی لی۔ حصول تعلیم کے بعد کونوٹ کالج لکھنؤ میں نفسیات کی لکچرر ہوگئیں اور اسی عہدے پر پانچ سال رہیں۔ اس کے بعد استعفیٰ دے کر پٹنہ چلی آئیں یہاں بھی بی ایڈ کالج میں پانچ؍ چھ سال تک درس و تدریس کے فرائض انجام دیئے۔

ذکیہ مشہدی آج کی نامور افسانہ نگار ہیں۔ جدید ترین چند افسانہ نگاروں میں ان کا نام بھی احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ اردو، انگریزی اور ہندی پر یکساں قدرت ہے۔ انہوں نے اہم اداروں کے لئے متعدد کتابیں ترجمہ کی ہیں۔ مثلاً فروغ اردو کونسل، دہلی کے لئے انہوں نے تین کتابیں ترجمہ کیں جن کا تعلق نفسیات سے ہے۔ انہوں نے بھوانی بھٹا چاریہ کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ کیا ہے یہ کام ساہتیہ اکادمی دہلی کے لئے انجام دیا۔ نیشنل بک ٹرسٹ کے لئے جیلانی بانو کے اردو افسانے کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ بعض کتابیں ہندی سے اردو میں ترجمہ کیں۔ ایسے اہم کام کے علاوہ ان کی بنیادی شناخت ایک افسانہ نگار کی حیثیت سے ہے۔ متعدد افسانوی مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ مثلاً ’’پرائے چہرے‘‘، ’’تاریک راہوں کے مسافر‘‘ اور ’’صدائے بازگشت‘‘۔

محترمہ کے افسانوں کا جائزہ لیا جائے تو ایک بات تو آسانی سے نمایاں ہوجاتی ہے کہ ان کی دردمندی ہر افسانے کا قوام ہے۔ کسی ازم سے ان کا تعلق نہیں۔ لیکن انسانیت کی شیرینی ان کے رگ و پے میں دوڑتی رہتی ہے۔ لہٰذا زندگی کی آلودگیاں اس کی سنگین ناہمواری استحصال سبھوں کے ساتھ وہ برسرپیکار ہیں لیکن نہ تو ان کے یہاں ترقی پسندوں کا اونچا لہجہ ہے اور نہ ہی جدیدیت کی مبہم کیفیت۔ ان کے افسانوں میں زندگی کے نشیب و فراز تخلیقی جہات سے گزر کر پرکشش بن جاتے ہیں۔ لہٰذا ان کے مطالعہ سے جذبے کی تطہیر ہوتی ہے اور وژن میں اضافہ ہوتا ہے۔

بعض دوسری خواتین کی طرح یہ مردوں کے خلاف آواز نہیں اٹھاتیں لیکن فیلک سوسائٹی کے نظام سے مطمئن بھی نہیں ہیں اس کے خلاف وہ چیختی نہیں ہیں بلکہ زیریں لہروں میں استحصال کا احساس دلاتی ہیں۔ اس کی ایک مثال ان کا افسانہ ’’بھیڑیے‘‘ ہے۔ دلتوں اور کمزوروں سے ان کی ہمدردی ہے اور سماجی نابرابری کو وہ خطرناک سمجھتی ہیں۔ لہٰذا وہ پٹرنل سوسائٹی سے ہرگز مطمئن نہیں اور اپنی بے اطمینانی کو فن کی صورت میں پیش کرنے کا گر جانتی ہیں۔

ان کے اب تک ستر(70) افسانے شائع ہوچکے ہیں۔ وہ واقعات کو کردار کے ذریعہ نمایاں کرتی ہیں۔ کسے ہوئے ماجرا میں ان کا نقطۂ نظر واضح ہوجاتا ہے کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے زندگی کو سمجھنے اور سمجھانے میں اپنے تخلیقی رویہ کو ہمیشہ متحرک رکھا ہے۔ اس لئے کردار، ماجرا اور منظر سبھی ایک دوسرے سے متحد ہوجاتے ہیں بلکہ ایک دوسرے میں مدغم ہو کر خلاقانہ بصیرت کا سامان فراہم کرتے ہیں۔ ذکیہ مشہدی کی زبان سلیس اور رواں ہے۔ پیچیدگی سے انحراف ان کے اسلوب کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ اس لئے پڑھنے والا کہیں بھی مکدر نہیں ہوتا اور ابتدا سے انتہا تک مصنفہ کے ساتھ شریک رہتا ہے۔ کہہ سکتے ہیں کہ ذکیہ مشہدی اردو کی ایک مایہ ناز افسانہ نگار ہیں جن کے امکانات وسیع ہیں۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے