aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خلیل فرحت کارنجوی 16 اپریل 1934 کوکا رنجہ لاڈ ضلع واشم مہاراشٹر میں پیدا ہوئے۔کم عمری سے ہی آپ نے شاعری کا آغاز کیا۔محض بارہ برس کی عمر میں پہلی غزل کہی۔شاعری میں اپنے ذوق ِ سلیم کو ہی استاد مانتے ہوئے شعری سفر طے کیا۔جس زمانے میں خلیل فرحت نے شاعری شروع کی اس وقت اردو ادب میں رائج ترقی پسند تحریک کے اثرات ملک کے گوشے گوشے میں پھیلے ہوئے تھے۔اس تحریک کا براہ ِ راست اثر ان کی شعری فکر پر پڑا۔موصوف نے اپنی شاعری کا طویل عرصہ اسی نقطہ ءفکر میں گزارا۔عشقیہ شاعری کے ساتھ ساتھ عصری تقاضوں کی بھی نمائندگی کی۔علاقہ ءبرار کے استادوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔پچاس کی دہائی میںآکولہ سے جاری ہفت روزہ ” ہم لوگ“ کے ادارتی فرائض انجام دیے۔کارنجہ لاڈ سے شائع ہونے والے مرہٹی اخبار”جنتا پریشد“ کے آپ مستقل کالم نویس رہے۔مسلم لیگ کے اعلیٰ عہدے دار کی حیثیت سے قوم و ملت کی فلاح کے لیے کئی اقدام اٹھائے۔عملی سیاست میں صاف اور شفاف شرکت سے معاشرے کے لیے اصلاحی کام انجام دیے۔کارنجہ لاڈ میں انجمن ِ تعمیرِملت نامی تنظیم کی بنیاد رکھی جس کی تعمیر کردہ اسکول سے سیکڑوں طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
انتہائی کم تعلیم حاصل کرنے کے باوجود خلیل فرحت کی شگفتہ لفظیات انہیں زبان کے عالموں کے درمیان لا کھڑا کرتی ہے۔ فارسی،عربی،ہندی،مرہٹی زبانوں پر آپ کو مکمل دسترس حاصل تھی۔اردو زبان کے رکھ رکھاﺅ سے آپ بخوبی واقف تھے۔سوائے قصیدے کے تقریباً تمام اصناف ِ سخن میں طبع آزمائی کی۔19 اپریل 2007 کو کارنجہ لاڈ میں آپ انتقال فرماگئے۔ایک شعری مجموعہ بہ عنوان” زخمِ ہنر“پسِ مرگ شائع ان کے فرزند وسیم فرحت (علیگ) نے شائع کیا۔ریاستِ مہاراشٹر کی درسی کتابوں میں آپ کی شعری تخلیقات شامل ہیں۔ان ہی کی یاد میں شہر امراوتی سے ایک قطعی منفرد ادبی جریدہ ’اردو‘ وسیم فرحت(علیگ)کی ادارت میں جاری کیا گیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets