aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زندہ رُود ایک کردار کا نام ہے ، جو مشہور فلسفی اور شاعر علامہ اقبال نے اپنی شہرہ آفاق فارسی شاعری کی کتاب جاوید نامہ میں اپنے آپ کے لیے استعمال کیا ہے۔ رُود کے لغت میں کئی ایک معانی ہیں جیسے دریا ، ندی ، آنے جانے والا وغیرہ۔ چونکہ اس کتاب میں علامہ اقبال نے افلاک کا سفر اپنے راہبر مولانا رومی کی معیت میں طے کیا ہے اور مختلف مشاہیر سے ملاقات کی ہے اور اقبال کے سوا چونکہ سب مرحومین تھے سو اقبال نے اپنے آپ کو اس کتاب میں "زندہ رُود" کہا ہے یعنی زندہ آنے جانے والا۔علامہ اقبال کے فرزند ڈاکٹر جاوید اقبال نے "زندہ رُود" کے نام ہی سے اردو میں اقبال کی یہ مفصل سوانح عمری ہے۔ جو ﻋﻼﻣﮧ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﮐﮯ ﻓﺮﺯﻧﺪ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺟﺎﻭﯾﺪ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﻧﮯ تحریر کی ہے۔ یہ سوانح ﺗﯿﻦ ﺣﺼﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﮯ۔ حصہ ﺍﻭﻝ، ﺗﺸﮑﯿﻠﯽ ﺩﻭﺭ۔ حصہ ﺩﻭﻡ، ﻭﺳﻄﯽ ﺩﻭﺭ۔ ﺣصہ ﺳﻮﻡ، ﺍﺧﺘﺘﺎﻣﯽ ﺩﻭﺭ۔ جس کے تحت چیزوں کو کافی تحقیق و جستجو کے بعد شامل کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقبال کے باب میں اس کی سندی حیثیت ہے۔ اس کتاب کو ایک طرح سے عالمگیر پزیرائی ملی ہے۔ اس کے تراجم دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہو چکے ہیں ،فارسی میں "جاویدان اقبال" کے نام سے ترجمہ کئی بار شائع ہو چکا ہے۔ عربی میں "نہر خالد " کے عنوان سے ترجمہ ہوا ہے، اسی طرح بنگالی انگریزی اور دنیا کی دیگر زبانوں میں بھی ترجمے ہو چکے ہیں۔ اس کتاب کے تمام حصے ایک ساتھ بھی شائع ہوئے، اور الگ الگ حصے بھی شائع کئے گئے ہیں۔ زیر نظر حصہ حیات اقبال کے تشکیلی دور پر مشتمل ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets