by سید محمد عبد الغفور شہباز
زندگانی بے نظیر
نظیر اکبربادی کی سوانح عمری
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نظیر اکبربادی کی سوانح عمری
نظیراکبرآبادی اردو کے پہلے شاعر ہیں جنھوں نے اپنے عہد کی عام شاعرانہ روش سے ہٹ کر اپنا جداگانہ راستہ منتخب کیا اور اس میں بر طرح کامیاب و کامران بھی رہے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں عوامی رنگ اور سماج کے دبے کچلے اور نچلے طبقے کے لوگوں کی زندگی کے مسائل کو تلاش کرکے پیش کیا ۔ انھوں نے اپنے کلام میں سماجی ، اخلاقی، اصلاحی اور تہذیبی مضامین و موضوعات کا احاطہ کیا ۔ نظیرؔ کی شاعری میں ہندوستانیت کے اسی گہرے رچاو نے انھیں عوامی مقبولیت کا تاج پہنایا۔مذکورہ کتاب نظیر اکبر آبادی کی سوانح عمری ہے ۔ جسے سید محمد عبدالغفور شہبازنے تحقیق کے ساتھ تحریر کیا ہے۔ جس میں انہوں نے ماخذات کا ذکر کیا ہے۔ اس کتاب میں کل ۳۱ مضامین شامل کیے گئے جن میں نظیر کے حالات زندگی بیان کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی ان کے شاگردوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مصنف نے کلام نظیر کے عیوب کے ساتھ ساتھ ان کی غزلوں اور نظموں کی اقسام کا تجزیہ کیا ہے۔ فارسی اور انگریزی سے شعرا سے ان کا تقابلی جائزہ بھی اس کتاب میں لیا گیا ہے۔
سیدطالب علی کے بیٹے ،مترجم ،شاعر،کلیات نظیر کے مرتب اور محقق سید محمد عبد الغفور دنیائے ادب میں عبد الغفور شہباز کے نام سے جانے گئے ۔ان کو آنکھوں کا شاعر کہاگیا۔ابتدائی تعلیم مظفر پور ضلع ہائی اسکول سے حاصل کی ۔نیشنل کالجیٹ اسکول پٹنہ سے 1887میں انٹرنس کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔عربی ،فارسی ،انگریزی ،بنگلہ اور اردو میں غیرمعمولی استعداد اورقابلیت تھی ۔ انہوں نے عربی ادبیات کی کئی کتابیں علامہ افغانی سے پڑھیں ۔15جولائی 1897کو اورنگ آباد انٹر میڈیٹ کالج میں علم طبعیات کے لکچرار ہوئے ۔ طب کی انگریزی کتابوں کے ترجمے کیے ۔انگریزی دانی کا یہ عالم تھا کہ متعدد نظموں کا منظوم اردو ترجمہ کیا ۔بچوں کے لیے بھی نظمیں لکھیں ۔نظیر اکبر آبادی کے سلسلے میں ان کی تحقیق و تنقید کو آج بھی اعتبار حاصل ہے ۔ایک زمانے میں معاشی مسائل کو حل کر نے کے لیے ترجمہ نگاری کے علاوہ کتب فروشی اور اتالیقی کا کام بھی کیا ۔ 1905میں نواب شاہجہاں بیگم ، ریاست بھوپال نے ان کو محکمہ تعلیمات کی نظامت کاعہدہ سونپا۔حالی اوراکبر الہ آبادی سے ان کے گہرے تعلقات تھے ۔نواب سید محمود آزاد کے فارسی دیوان کا دیباچہ انہی کا لکھا ہواہے ۔اخبار دارالسلطنت کلکتہ کے مدیر رہے ۔اس کے علاوہ کئی رسائل وجرائد کی ادارت کی ۔ان کی کتاب تفریح القلوب میں ان کی شبیہ اور تحریر کا عکس موجود ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets