aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
’زندگی کی لہر‘ نامی یہ ناول اصلاً چینی زبان میں لکھا گیا اور اس کی مصنفہ شاؤمنگ ہیں جن کا سیاسی کمیٹمنٹ چین کی بائیں بازو کی پارٹیوں سے تھا۔ یہ ناول بھی اسی نظریے کا ترجمان ہے۔ انقلاب چین کے بعد کے نئے حالات کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ اس میں شمالی مشرقی منچوریا کے ان مزدوروں کی زندگی کو پیش کیا گیا ہے جنہیں نئے چین میں اپنے حقوق کا پورا پورا شعور تھا۔ ان کی پوری زندگی کا محور بجلی کا ایک کارخانہ ہے جسے پہلے جاپانیوں نے برباد کر دیا تھا لیکن مزدوروں کو اس بات کی دھن سوار تھی کہ اسے دوبارہ کیسے شروع کیا جائے۔ اس ناول کا ترجمہ محمد خلیق نے کیا ہے۔ ترجمے کی زبان سلیس اور رواں ہے۔