aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بیگم جہاں آرا حبیب اللہ صاحبہ ریاست رامپور میں پید اہوئیں۔ان کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جس نے برصغیر کی تاریخ میں دو صدیوں سے اہم کردار ادا کیا تھا۔ان کے اجداد کا تعلق روہیلا (یوسف زئی )نسل سے ہے۔جس میں نواب نجیب الدولہ جیسی شخصیت شامل ہیں۔ان کے ددھیالی اجداد کو 1857 کی جنگ آزادی میں شہید کردیا گیاتھا اور ان کی جائداد یں ضبط کرلی تھیں۔ان کی خاندان کے باقی ماندہ افراد کو ان کے عزیز نواب رامپور کے ہاں پناہ ملی جہاں جا کر انھوں نے ریاست کے اعلیٰ مناصب حاصل کیے۔جن میں بیگم جہاں آرا کے آبا واجداد بھی شامل تھے۔زیر نظر کتاب "زندگی کی یادیں" بیگم جہاں آرا حبیب اللہ کی یادوں پر مشتمل ہے۔جودراصل ریاست رامپور کے نوابی دور کا عکاس ہے۔جس میں مصنفہ نے اپنی زندگی کی یادوں کو ، افسانوی رنگ کے ساتھ منفرداور دلچسپ انداز میں بیان کیا ہے۔ بگیک جہاں آرا ان رسوم و رواج کے رنگا رنگ پہلو وں کو اجاگر کرتی ہیں جن کا مشاہدہ انھوں نے اپنی آنکھوں سے کیا اور جواب محض کسی اردو مثنوی کا حصہ نظر آتے ہیں اور عہد کہنہ میں گم ہوچکے ہیں۔یہ وہ رسوم و رواج ہیں جو مغل دور سے تقسیم تک ہندوستان کی مسلم ثقافت کا حصہ رہے اور اب بھی ان کے کچھ نشانات ہندوستان اور پاکستان کے بدلے ہوئے حالات کے باوصف نظر آجاتے ہیں۔کتاب کے مطالعے سے ایسےمنظر سامنے آتےہیں جن میں ماضی اور حال کے کئی رشتے عیاں ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets