aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کرشنا سوبتی صرف ایک تخلیق کار ہی نہیں بلکہ مذہبِ انسانیت کی علمبردار تھیں ۔ انہوں نے خود کو ہندی دنیا تک ہی محدود نہیں رکھا۔ بلکہ دنیا کے ان تمام ادیبوں اور شاعروں سے اپنی وابستگی رکھی جو فلاحِ انسانیت کے لئے سرگرم رہے ۔ وہ حقوقِ نسواں کی محافظ تھیں۔ان کا تخلیقی سفر بیسویں صدی کے نصف میں شروع ہوا اور وہ اکیسویں صدی کی دوسری دہائی تک لکھتی رہیں۔اگر لسانی نقطۂ نظر سے دیکھیں تو وہ ہندی زبان میں لکھتی تھیں لیکن ان کی تخلیقی قوت نے دوسری زبانوں کے ادیبوں اور فنکاروں کو بھی ہمیشہ متوجہ کیا ۔ان کی زبان خالص ہندوستانی تھی۔ ان کے یہاں مصنوعی سنسکرت آمیز ہندی کا چلن دیکھنے کو نہیں ملتا بلکہ وہ فطری زبان کو فوقیت دیتی تھیں۔ان کی تحریروں میں تقسیمِ وطن کا کرب ،ہجرت کا درداورفرقہ وارانہ فسادات کی تباہ کاریوں کی تصویریں دکھائی دیتی ہیں۔زیر نظر کتاب "زندگی نامہ ان کا شاہ کار ناول ہے،جو در اصل ہندی میں لکھا گیا تھا بلکہ زندگی نامہ کو ہندی کے آفاقی ادب میں شمار کیا جاتا ہے۔ تاہم بعد میں اس کا اردو میں ترجمہ کیا گیا اس ناول کے لیے انھیں 1980 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets