aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "ضیاء جالندھری شخصیت اور فن" علی محمد فرشی کی تصنیف ہے۔ کتاب میں ضیاء جالندھری کی شخصیت اور فن کو پیش کرتے ہوئے ان کی شعری جہات سے متعارف کرایا گیا ہے۔ ان کی نظموں کا معیار مدلل انداز میں واضح کیا گیا ہے، کس دور میں نظمیں کہی گئی ہیں، اس پہلو پر بھی گفتگو کی گئی ہے، ان کے گیتوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ ضیاء جالندھری سے متعلق ناقدین کی آراء پیش کی گئی ہیں۔ ان کے شعری مجموعوں کا تعارف کرایا گیا ہے، ان کی شاعری کے انگریزی تراجم کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ ضیا جالندھری جدید نظم کے اہم ترین راہ نماؤں میں سے ایک ہیں اور نئی نظم کے معماروں کے ہم رکاب بھی، اس لئے ان کی شاعری ایک طویل سفر کی عکاس بھی ہے اور ایک نئے عہد کی نقیب بھی۔ اردو شاعری میں زبان کی شائستگی، تہذیب و ثقافت اور عمرانیات کے مسائل کا جس خوش اسلوبی سے انھوں نے احاطہ کیا ہے وہ ان کی انفرادیت کی دلیل ہے۔ یہ کتاب ضیاء جالندھری کے فن کا معیار و مقام بخوبی واضح کرتی ہے۔ اور چونکہ مصنف خود معاصر اردو نظم کے اہم ترین شاعر ہیں اس لئے بھی یہ کتاب اہمیت کی حامل ہوجاتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets