Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
ترتیب بہ اعتبار فلٹر

افسر

رسالہ افسر حیدرآباد کا اجراء اپریل 1897میں ہوا۔ اس میں ادبی و علمی نوعیت کے مضامین شائع ہوا کرتے تھے۔ اس کی ادارت سے مولوی عبد الحق کا بھی تعلق رہا ہے۔ عابد رضا بیدار نے ’اردو کے اہم ادبی رسالے اور اخبار‘ میں افسر کے تعلق سے اہم تفصیلات درج کی ہیں۔ انہوں نے ’بستان آصفیہ‘ کے مصنف وِٹھل راؤ کا ایک اقتباس درج کیا ہے کہ: ’’ابتدا میں مولوی محب حسین صاحب ایڈیٹر معلم نسواں دوسال تک ایڈیٹر رہے۔ چند روز کے لئے رسالہ بند ہوگیا۔ بعد ازاں مولوی عبدالحق بی اے کی زیر ایڈیٹری شائع ہونا شروع ہوا۔‘‘ اس رسالہ میں تاریخی، تمدنی اور فوجی مضامین اور اہم کتابوں پر ریویو وغیرہ شائع ہوا کرتے تھے۔ڈاکٹر محمد انورالدین لکھتے ہیں کہ: ’’اس رسالہ میں عموماً فوج سے متعلق مضامین شائع ہوتے تھے۔ جیسے افسران فوج کے اہم مضامین کے ترجمے، مشہور سپہ سالاروں کے تذکرے، تواریخ جنگ، فنون سپہ گری، جنگی کھیل، ایجادات حرب کے آلات وغیرہ۔ اس کے علاوہ کبھی کبھی شکار سے متعلق بھی مضامین شائع ہوتے تھے۔‘‘ (حیدر آباد دکن کے علمی و ادبی رسائل) افسر کے مشمولات معیاری ہوا کرتے تھے۔ مولوی عبدالحق کے تبصروں کے علاوہ جو اہم مضامین شائع ہوئے ا ن میں اردو ناولوں پر ایک نظر(مولوی محمد عزیز مرزا بی اے) حروف مقطعات و علامات معدنی و آلات تحریر طبع (مولوی نظام الدین حسن بی اے)، فلسفۂ قیافہ(مولوی سید نذیر حسین فاروقی)، انسان کی نشو و نما (مولوی عبدالغنی رافت)، اردو اخبارات کے ایڈیٹروں کو نیک صلاح (عبدالحق بی اے) قابل ذکر ہیں۔ اسی افسر میں مولوی محب حسین کا ایک مضمون عورتوں کی نسبت سرسید احمد کے خیالات شائع ہوا تھا۔ اس کے علاوہ جنگی تاریخ (مولوی محب حسین) قوموں کی پندرہ مشہور علامتیں اور زوال کی نشانیاں( خواجہ غلام الثقلین)، مسئلۂ ازدواج پر ایک نظر (مولوی محمد اختر)، مصنفین کی نسبت غائبانہ خیال (مولوی عبدالحق) جیسے مضامین شائع ہوئے۔ یہ اس دور کا ایک اہم رسالہ تھا۔ جس کے بند ہونے پر مولوی عبدالحق کو خواجہ الطاف حسین حالی نے یہ لکھا تھا کہ :’’کیا افسر بالکل بند ہوگیا؟ ہندوستان میں کوئی عمدہ رسالہ نہیں چل سکتا۔ معارف، ادیب، حسن اور دیگر عمدہ عمدہ میگزین چند روز کی ہوا کھا کے نوبت بہ نوبت راہیٔ ملک عدم ہوگئے۔ پھر افسر کے چلنے کی کیا امید ہو سکتی ہے۔ جس چیز کی خریداری کا مدار مسلمانوں پر ہوگا اس کا رونق اور فروغ پانا معلوم۔‘‘

فلٹر سارے مٹائیں

شمارہ نمبر

سارے دیکھیں

اشاعت کا سال

سارے دیکھیں

مہینہ

سارے دیکھیں

مدیر

ناشر

لائبریری

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے