aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
قمر رئیس کے رسالے عصری آگہی(1978) میں ترقی پسندانہ نظریات و تصورات کی ترویج پر خاص توجہ تھی۔اس رسالہ کا بنیادی مقصد تھا قاری اور تخلیقات کے درمیان رشتے کا استحکام اور لوگوں کو سماجی، سیاسی سروکار سے آگاہ کرنا۔ عالم انسانیت کے سامنے جو سوالات اور چیلنجز ہیں ان پر غور کرنا۔ اس رسالہ نے نازی فاشزم ، بدترین نسلی تفریق اور وحشیانہ تعصب کے خلاف کھل کر لکھا۔ اس کے علاوہ اُن ادبی مباحث کو اپنے رسالہ میں جگہ دی جن سے فکر و نظر کے نئے دریچے وا ہوں۔ ’چہرہ‘ عنوان کے تحت اداریہ تحریر کیا جاتا تھا۔ اس رسالہ میں چہرہ، نقد ادب، نقد نظر، تخلیق و تجزیہ، نظم، غزل، افسانہ، تبصرے کے عنوانات سے تخلیقات کی اشاعت ہوا کرتی تھی۔ قمر رئیس کا ہر اداریہ فکر انگیز اور چشم کشا ہوا کرتا تھا۔ قمر رئیس کے اداریے دراصل احتجاج نامہ ہیں۔ وہ ان تمام آئیڈیالوجی کو نشانہ بناتے ہیں جن سے انسانیت کو خطرات لاحق ہیں۔ ا نہوں نے اپنی تحریروں میں جمہوریت پسند تحریکوں اور ترقی پسند طاقتوں کو توانائی عطا کرنے کی بات کہی ہے۔ قمر رئیس نے یہ رسالہ اس لیے شائع کیا تاکہ لوگوں کو یہ بتا سکیں کہ ترقی پسند ایک ابدی اور لا زوال تحریک ہے جو کبھی مر نہیں سکتی کسی نہ کسی شکل میں وہ ضرور زندہ رہے گی۔ اس رسالے کے بیدی نمبراور افسانہ نمبر کو بہت مقبولیت ملی۔